اسلام آ باد (جیوڈیسک) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کے دورے کواس لیے انتہائی غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے کہ انھوں نے ایک ایسے موقع پر آبپارہ میں واقع انٹرسروسز انٹیلیجنس کے صدر دفتر کا دورہ کیا۔ جب اس انتہائی اہم ریاستی ادارے کے سربراہ پر ایک میڈیاگروپ (جنگ وجیو) کی جانب سے ایسے الزامات عائد کیے گئے ہیں جنھیں پاکستان بھر میں عمومی طورپر انتہائی ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا 3 گھنٹے سے زائدوقت ہیڈکوارٹرز میں موجود رہنا، اہم ملکی معاملات پر تبادلہ خیال کے علاوہ جنگ و جیو کی جانب سے ادارے کو بدنام کرنے کی کوششوں کا سدباب کرنا ہے۔ 2 روز قبل کراچی میں چند نامعلوم افراد کی جانب سے جنگ و جیو گروپ کے سینئرصحافی حامد میر پر کیے جانے والے قاتلانہ حملے کے واقعے کے فوراً بعدان کے بھائی عامرمیر نے آؤدیکھا نہ تاؤاور فوراً اس حملے کا الزام ڈی جی آئی ایس آئی پرعائد کر دیا۔اس کے بعد جنگ وجیو گروپ کی جانب سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈامہم کاآغاز کر دیا گیا۔ عوام کے ذہنوں میں اہم قومی اداروں کے حوالے سے زہرگھولنے کی ناپاک کوشش کے باعث ملک بھر کا میڈیا 2 واضح دھڑوں میں بٹ چکاہ ے۔
اگرچہ وزیراعظم نوازشریف محض انسانی ہمدردی کے تحت حامد میر کی عیادت کے لیے اسپتال گئے مگرسازشوں کے رسیاعناصر نے اس سے بھی یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ جنگ وجیو گروپ کی جانب سے آئی ایس آئی اوراس کے سربراہ کے خلاف جاری مہم میں وزیر اعظم نواز شریف ان کے ساتھ ہیں۔ ایسی صورتحال اور غیر حقیقی تاثرکو زائل کرنے کے لیے آرمی چیف کاآئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ اس تناظر میں دیکھا جائے گا کہ آرمی چیف نے ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ان کے دفتر کا دورہ کر کے اپنے اس عزم کاعملی اعادہ کیاجب انھوں نے 7 اپریل کو ایس ایس جی کمانڈوز گروپ کے ہیڈکوارٹرز غازی بیس تربیلا میں اپنے اہم خطاب کے دوران کہا تھا کہ موجودہ صورتحال میں جبکہ ملک اندرونی اور بیرونی مشکلات سے دوچار ہے۔