اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ آج واضح کردوں کبھی کسی کی جنگ لڑیں گے اور نہ ہی کسی کے سامنے جھکیں گے ہم سب سے امن چاہیں گے۔
اسلام آباد میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ قوم نظریے سے ہے اور نظریہ نہ رہے تو قوم نہیں رہتی، قائداعظم نے پوری کوشش کی کہ مسلمان اور ہندو متحد ہوکر رہیں، قائداعظم نے محسوس کیا کہ مسلمانوں کے لیےالگ ملک ضروری ہے، ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ملک کیوں بنا، آج بھارت میں جو مسلمانوں کا حل ہے وہاں نظر ہی نہیں آتا کہ مسلمانوں کو برابر کے حقوق ملیں گے، بھارت میں مسلمانوں کا آج کوئی قائد نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب حکمران کا قانون کے نیچے ہونا ہے لیکن ہم جمہوریت سے بادشاہت پر آگئے، چین نے مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چل کر 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا مگر پاکستان میں امیر امیر ہوتا گیا اور غریب غریب ہی رہ گیا، جو علاقے آگے تھے ان پر زیادہ پیسہ لگایا گیا جس سے کم ترقی یافتہ علاقے مزید پیچھے رہ گئے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ اندازہ لگایا تو پتا چلا کہ لاہور میں ایک انسان پر 70 ہزار روپے اوسطاً خرچہ کیے گئے جب کہ چھوٹے علاقے راجن پور میں جہاں پیسے کی ضرورت تھی وہاں اوسطاً ایک انسان پر ڈھائی ہزار روپے خرچ کیے گئے، اس طرح امیر اور غریب علاقوں میں فرق بڑھتا گیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس ملک کو اٹھانا ہے تو نبی کریمؐ کے اصولوں پر اٹھائیں گے، ہماری کوشش ہے اپنے کمزور علاقوں کو آگے لائیں، بلوچستان پیچھے رہ گیا ہے لیکن اب اسے اچھا وزیراعلیٰ ملا ہے، ہم خواتین کے لیے اسپیشل پروگرام لارہے ہیں، ان کے جائیداد میں حصے کے لیے ایک قانون بنارہے ہیں جس پر عملدرآمد ہو۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں اپنے آپ پر ظلم کیا، ہمارے لیڈروں نے قوم اور دوسرے ملکوں کے سامنے تاثر دیا کہ اگر کسی سپر پاور کی مدد نہیں کریں یا ان کی جنگ نہیں لڑیں گے تو تباہ ہوجائیں گے۔
انہو نے کہا کہ آج ہمارے عظیم ملک نہ بننے کی وجہ جھکنا اور ہاتھ پھیلانا ہے جس نے ہماری قومی غیرت ختم کردی، ہم نے اپنے لوگوں کو بتایا کہ سپر پاور کی جنگ نہ لڑی تو نہیں بچیں گے، مگر آج واضح کردوں نہ کبھی کسی کی جنگ لڑیں گے اور نہ ہی کسی کے سامنے جھکیں گے، سب سے امن چاہیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمیں ڈومور کہا گیا اور کہا گیا کہ پیسے دے رہے ہیں جنگ لڑیں، میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ افغانستان میں جنگ مسئلے کا حل نہیں، شکر ہے جو ڈومور کہہ رہے تھے وہ آج امن قائم کرنے اور مذاکرات کے لیے ہمیں کہہ رہے ہیں، ہم اسی طرح آگے بڑھیں گے اور یہ قوم عظیم بنے گی۔