پاکستان برصغیر کی سب سے بڑی اقلیت یعنی مسلمانوں کے لیے بنایا گیا تھا تاہم 1947 میں وجود میں آنے کے بعد پاکستان میں تمام مذاہب کے لوگوں کو خوش آمدید کہا گیا۔پاکستان بعدازاں اسلامی جمہوریہ بن گیا لیکن یہاں کی اقلیتی برادری ملک کے لیے مختلف شعبوں بشمول آرٹ، لٹریچر، سائنس اور دفاع میں اپنا کردار ادا کرتی رہی۔ 1965 پینسٹھ کی پاک۔بھارت جنگ میں بھی پاکستانی اقلیتوں نے ملک کے لیے بے پناہ خدمات سرانجام دیں۔ یہاں ہم ان ہی میں سے کچھ بہادر پاکستانیوں کا ذکر کررہے ہیں جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جان کی بازی بھی لگا دی۔
میجر جنرل افتخار جنجوعہ
احمدی مذہب سے تعلق رکھنے والے افتخار جنجوعہ کو ’رن کچھ کا ہیرو‘ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپریل 1965 میں ایک بریگیڈ کمانڈر کے طور پر رن آف کچھ کا کچھ بھارتی علاقے پر قبضہ کر لیا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد جنجوعہ کی تعیناتی شمالی افریقہ میں سسلی میں ہوئی تھی۔ انہیں دو مرتبہ ہلال جرت کے اعزاز سے نوازا گیا جو کہ پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا فوجی انعام ہے۔ اس کے علاوہ انہیں ستارہ پاکستان اور ستارہ قائداعظم سے بھی نوازا گیا۔
انہوں نے 1971 کی جنگ کے دوران کراچی میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں اپنی جان قربان کردی۔ لیفٹینینٹ جنرل عبدالعلی ملک
لیفٹینینٹ جنرل عبدالعلی ملک احمدی برادری سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے 1965 کے چاونڈی معرکے کے دوران 24ویں انفنٹری بریگیڈ کی کمانڈ کرتے ہوئے اپنی خدمات سرانجام دیں۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے علی ملک ایک انجینئر تھے۔ انہوں نے 1971 میں آٹھویں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ بھی سنبھالی۔
ایئر وائس مارشل ایرک گورڈن ہال
ایرک گورڈن ہال 1922 میں برما کے ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے جو بعد میں لاہور منتقل ہوگئے۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز ایک فائٹر پائلٹ کے طور پر کیا اور رائل ایئر فورس میں 1943 میں شامل ہوئے۔
تقسیم کے بعد انہوں نے پاکستانی فضائیہ کے لیے خدمات پیش کرنے کا فیصلہ کیا اور پی اے ایف بیس رسالپور میں ان کی تعیناتی ہوئی۔
انہیں ہلال جرت، ہلال امتیاز اور ستارہ جرت کے انعامات سے نوازا گیا۔
ایئر کوموڈور نظیر لطیف
1927میں پیدا ہونے والے ایئر کوموڈور نظیر لطیف کو 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران اپنی خدمات پیش کرنے پر دو مرتبہ ستارہ جرت کے انعامات سے نوازا گیا۔ نظیر لطیف راولپنڈی کے ایک عیسائی گھرانے میں پیش ہوئے تھے۔ وہ 2011 میں انتقال کرگئے۔ اسکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی
’ماسٹر فائٹر‘ کے نام سے مشہور اسکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی ساتویں بومبر اسکواڈرن میں نیویگیٹر تھے۔ انہیں 1965 کی جنگ کے دوران بی-57 اڑانے پر ستارہ جرت سے نوازا گیا۔
کرسٹی 1971 کی جنگ کے بعد گمشدہ ہوگئے اور اب مانا جاتا ہے کہ وہ انتقال کرچکے ہیں۔ ایک آزاد تجزیہ کار بی ہیری نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جنگ کے دوران کرسٹی کا طیارہ بھارتی فضائیہ نے مار گرایا اور انہوں نے اسی واقعے میں جان قربان کردی۔ تاہم ان کے انتقال کا باضابطہ اعلان نہیں ہوا۔ ونگ کمانڈر مرون مڈل کوٹ
ونگ کمانڈر مرون لیسلی مڈل کوٹ پاک فضائیہ کے ایک فائٹر پاٹلٹ تھے جنہوں نے اپنے ملک کے لیے جان دے دی۔ جب ہندوستانی فضائیہ نے 1965 کی جنگ میں کراچی پر حملہ کیا تو مرون کو کراچی کے دفاع کے لیے ایک ایف 86 سیبر طیارے کے ساتھ روانہ کیا گیا۔ انہوں نے دشمن کے دو طیارے تباہ کردیے جس کی وجہ سے انہیں ’ڈیفنڈر آف کراچی‘ کے ٹائٹل سے نوازا گیا۔
1972 میں جنگ کے موقع پر وہ اردن میں ہی موجود تھے۔ انہیں ایک خطرناک مشن پر بھی بھیجا گیا۔ اردن کے بادشاہ نے ان کے انتقال کے موقع پر ان کی بیوہ سے درخواست کی کہ کیوں کہ انہیں پاکستانی پرچم کے ساتھ سپرد خاک کیا جارہا ہے تو ان کے سر کے نیچے اردن کا جھنڈا بھی رکھ دیا جائے۔ مڈل کوٹ نے اسرائیل کے خلاف چھ روزہ جنگ میں حصہ لیا تھا۔
گروپ کیپٹن سیزل چوہدری
سیزل چوہدری پاکستان کے وار ہیرو اور انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔ وہ 24 اگست 1941 کو دلوال گاؤں میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 1958 میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔
وہ اس ٹیم کا حصہ ہیں جس نے 1965 کی جنگ میں امرتسر ریڈار اسٹیشن کو تباہ کرنے میں حصہ لیا۔ انہیں ستارہ جرت اور تمغہ جرت سے نوازا گیا۔ وہ اپریل 2012 میں لاہور میں انتقال کرگئے۔
میجر جنرل جولین پیٹر
1993 میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے جولین پیٹر پاکستانی فوج میں میجر جنرل بننے والے پہلے پاکستانی عیسائی بن گئے۔ انہیں ہلال امتیاز کے انعام سے نوازا گیا۔
انہوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا اور 2004 میں ریٹائر ہوئے۔ اسکواڈرن لیڈرخلیفہ مینار الدین پاک فضائیہ کے ایک بہادر فائٹر پائلٹ تھے.1965 کے فضائی جنگ کے دوران انہوں نے اپنی زندگی وطن پر قربان کردی.جس پر انہیں ستارہ جرأت دیا گیا۔
دفاع پاکستان میں اقلیتوں کی وطن عزیز کے لیے ایسی بے شمار مثالیں ہیں انہی قربانیوں کے باعث آج ہم اپنے ملک پاکستان میں عزت و آبرو سے آزاد زندگی گزار رہے ہیں ۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستانی قوم اقلیتوں کی قربانیاں کو بھلاچکی ہے اور نصاب کی کتابوں اور میڈیا میں اس کا ذکر تک نہیں کیا جاتا۔
پاکستانی میڈیاپر 1965 کی جنگ کےہیرو جنرل اختر ملک کاذکر شاید ہی کوئی کرے کیونکہ وہ احمدی تھے