نیو یارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کی بحالی کے ادارے اونروا کے سربراہ پیر کراھنپول کا کہنا ہے کہ دولت اسلامی کے خلاف عالمی برادری کے آپریشن کے نتیجے میں غزہ میں بحالی اور امدادی کام متاثر ہو رہے ہیں۔
کراھنپول کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی برادری کی زیادہ توجہ شام اور عراق میں دہشتگردی میں ملوث تنظیم دولت اسلامی کے خلاف کارروائی پر مرکوز ہے۔ اس لئے فوری طور پر عالمی توجہ غزہ کے متاثرین کی طرف مبذول کرانا مشکل ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 08 جولائی 2014ء کے اسرائیلی حملے سے قبل میں نے شہر کا دورہ کیا تو مجھے وہاں کے حالات دیکھ کر سخت رنج ہوا کیونکہ بے روزگاری اور غربت اپنی انتہاء پر تھی اور شہر کے 8 لاکھ باشندے عالمی امداد کے منتظر تھے۔ غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد صورت حال مزید ابتر ہوگئی تاہم عالمی برادری کی جانب سے امداد کے وعدوں کے بعد امید کی ایک نئی کرن پھوٹی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اونرو کے سربراہ نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں عارضی طور پر مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کی حالت بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ شام میں خانہ جنگی کے باوجود اب بھی 4 لاکھ 50 ہزار فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں جبکہ ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ شام سے نصف ملین فلسطینی پناہ گزین خانہ جنگی کے باعث دوسرے ملکوں میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ شام کی نسبت اردن میں 14 ہزار اور لبنان میں 40 ہزار فلسطینی پناہ گزین نسبتا بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔
اس وقت اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کی پوری کوشش فلسطینی پناہ گزینوں کو بہتر تعلیم، صحت، رہائش اور خوراک کی فراہمی پر مرکوز ہے۔