کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ملک میں جنگ طالبان نے شروع کی ہے اور اس کی ذمہ دار بھی یہی تنظیم ہے۔
اشرف غنی نے دارالحکومت کابل میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ امن کے موضوع پر افغان حکومت نے ایک پلان تیار کر کے اسے افغان عوام اور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے لیکن طالبان کے پاس اس موضوع پر کوئی پلان تک موجود نہیں ہے۔
غنی نے کہا ہے کہ حکومتی فورسز نے جنگ کے دور میں بھی انسانی حقوق کا احترام کیا ہے لیکن طالبان نے ان تمام قوانین کی خلاف ورزی کر کے ملک کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
شہری جانی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے صدر غنی نے کہا ہے کہ جنگ کے دوران طالبان نے قصداًانسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
عالمی برادری کو طالبان کے مقابل غیر جانبداری سے پرہیز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے صدر غنی نے کہا ہے کہ جنگ طالبان نے شروع کی ہے اور اس کے ذمہ دار بھی طالبان ہی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ طالبان دو راستوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور ہیں یا تو سیاسی حل پر مبنی امن کا راستہ یا پھر قوم دشمنی کا۔
انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں طالبان کی طرف سے شہریوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے بعض حلقوں کا ہاتھ ہے۔
واضح رہے کہ ایک طرف ملک میں سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے تو دوسری طرف حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
حالیہ 2 ماہ میں ماہ میں ملک بھر میں طالبان کے زیرِ کنٹرول جانے والی تحصیلوں کی تعداد 20 سے تجاوز کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ملکی زمین کا 50 سے 70 فیصد حصہ طالبان کے زیرِ کنٹرول ہے۔