کویت سٹی (جیوڈیسک) یمن کے جلاوطن صدر عبدربہ منصور الہادی نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ میرا وطن حوثی ملیشیا فورسز کے نرغے میں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا دہشت اور تباہی کی مہم کے لئے ایران کی سیاسی اور عسکری حمایت حاصل ہے اور یہ ایرانی رجیم خطے میں اپنی بالادستی چاہتی ہے، اس میں کوئی دورائے نہیں یمن میں افرتفری ایران کی اقتدار ہوس اور پورے خطے کو اپنے کنٹرول میں کرنے لئے خواہش کا نتیجہ ہے۔
حوثیوں کی یمنی عوام اور میری آئینی حکومت کے خلاف جارحانہ حملوں کا کوئی جواز پیش نہیں جا سکتا، یہ یمن کی خود مختاری اورعلاقائی سا لمیت پربھی حملہ ہے۔ میں تمام یمنی عوام کی جانب سے طوائف الملوکی اور افراتفری کے علمبرداروں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔ میری قوم کی تباہی کا سلسلہ فی الفور بند کر دیا جائے۔
حوثی مذاکرات کی میز پر آئیں۔ یمنی عوام کو آئین سے جڑے رہنے سے روکا نہیں جانا چاہئے قومی مذاکرات کے نتیجے میں انتقال اقتدار کے عمل اور معرض وجود میں آنے والی پارلیمان سے انحراف نہیں کیا جانا چاہئے اس پارلیمان میں شمال اورجنوب کی بالکل منصفانہ نمائندگی موجود ہے۔ حوثیوں اور ان کے سرپرست یمن کے دھتکارے ہوئے معزول صدر علی عبداللہ الصالح نے اس نقشہ راہ (روڈمیپ) پر عمل پیرا ہونے سے ہی انکار کر دیا ہے جس سے انہیں ماضی میں اتفاق کیا تھا۔
علی صالح کو یمن میں طوائف الملوکی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے اور بلاجواز خونزیری کا خاتمہ کرنا چاہئے۔ سعودی عرب کی قیادت میں ’’آپریشن فیصلہ کن طوفان‘‘ میری حکومت کی درخواست پر اوریمن کی امدادکے لئے کیا جا رہا ہے۔ اگر حوثی شہروں کو خالی نہیں کرتے اوراپنی ملیشیا کو غیر مسلح کرکے سیاسی مذاکرات کے عمل میں دوبارہ شریک نہیں ہوتے تو ہم اتحاد یوں سے کہیں گے کہ وہ ان کے خلاف اس فوجی مہم کو جاری رکھیں۔ ایران خطے کے دوسرے ممالک کی سالمیت اورسیکیورٹی کی قیمت پراپنے توسیع پسندانہ عزائم کو پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا سکتا۔ ہمارے پڑوس میں ایک مکان جل رہاہے اس آگ پر سب سے پہلے قابو پایا جانا چاہئے، اس کے بعد پورے خطے کو راکھ کے ڈھیر سے بننے سے بچایا جانا چاہئے۔ جلاوطن یمنی صدر نے مزید لکھاہے کہ ہمیں میدان جنگ میں اب مسلسل بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے۔ سول اداروں کے لئے امداد درکار ہو گی۔
انہوں نے آبنائے باب المنداب کے بارے میں لکھا ہے کہ اس باب کے دوسرے کنارے ایک مخالف حکومت قوموں کے مفاد میں نہیں ہے یہ اہم آبی تجارتی گذرگاہ نہر سویز کی جانب جاتی ہے، اگر حوثیوں کو روکا نہیں جاتا ہے تو ہے تو وہ ایران پشتیبانی میں ایک اور حزب اللہ بننے جا رہے ہیں۔