لندن (جیوڈیسک) برطانوی سیما ملہوترا لیبر پارٹی کی ، اینٹی ڈومیسٹک وائلنس کی ترجمان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کی ظاہری صورت پر نکتہ چینی کی تو اس کو جسمانی تشدد کے مترادف تصور کیا جائے گا۔
کئی عورتیں اس طرح کی باتیں سن سن کر خود کو گھر میں محصور اور خوف میں مبتلا رہتی ہیں۔ یہ بات انسانی رویوں کے منافی ہیں۔ وزیر نے تا ہم واضح کیا کہ میاں بیوی کے درمیان کسی معاملے پر بحث و تکرار معمول کی بات ہے۔
لیکن اگر بیوی کو خوبصورتی ، اس کی جسمانی حالت یا موٹاپے پر مسلسل تنقید کی گئی تو اس کو تشدد سے ہی تعبیر کیا جائے گا۔ کیونکہ اس رویے سے ایک وقت ایسا آتا ہے جب عورت گھر سے بھاگنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔
یا پھر وہ اس قدر علیل ہو جاتی ہے کہ اس کو ان صدمات سے علاج کے لئے ڈاکٹر کی مدد لینا پڑتی ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں ایک کروڑ بیس لاکھ خواتین اور پچیس لاکھ مرد گھریلو تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔
لیکن بہت کم کیسز ایسے ہیں جن کی شکایت کی جاتی ہے۔ وزیر نے کہا کہ وہ گھریلو تشدد کے علاوہ زبردستی شادی کرنے کے رحجان کے خلاف بھی آوازبلند کرے گی۔