واشنگٹن (جیوڈیسک) گزشتہ مہینے نئی دہلی میں وزرائے اعظم کے درمیان ایک ملاقات کے بعد پاکستان اور ہندوستان میں پس پردہ بات چیت کا عمل بحال ہو گیا ہے۔
یہ بات امریکا میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے منگل کو واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب کے دوران بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ ‘محض علامتی نہیں’ بلکہ بلا تعطل امن مذاکرات کی خواہش رکھتا ہے تاکہ تمام تنازعات پر کام کیا جا سکے۔
جیلانی کے مطابق، پاکستان پڑوسی ملک کے ساتھ تجارتی و معاشی تعلقات میں بہتری چاہتا ہے کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ اس طرح پورے خطے میں خوشحالی آ سکتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان چھبیس مئی کی ملاقات ‘بیک چینل’ مذاکرات کے از سر نو آغاز کا سبب بنی اور اب دونوں ملکوں کے سیکریٹری خارجہ جلد ہی ملاقات کریں گے تاکہ امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کیا جا سکے۔
انہوں نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ بیک چینل بات چیت سےدونوں فریقین کو دہشت گردی اور بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دینے میں ہندوستان کے کردار پر اسلام آباد کے تحفظات سمیت تمام مسائل پر گفتگو کا موقع ملے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ طریقہ کار وضح کرنے کے لیے تجاویز بھی موجود ہیں۔
جیلانی کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ سے پاک اور معاونت پر مبنی تعلقات پیدا کرنے میں امن مذاکرات کی بحالی پہلا قدم ہو گا۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے پاکستان اور انڈیا کے سیکورٹی مشیروں کے درمیان مذاکرات کے لیے ایک مسلسل طریقہ کار اپنانے کی تجویز پر مثبت سوچ اپنائی جائے گی۔
یاد رہے کہ سیکورٹی مشیروں کی سطح پر بات چیت کی تجویز نواز شریف نے گزشتہ ستمبر نیو یارک میں اس وقت کے ہندوستان وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات میں پیش کی تھی۔ اُس دور میں پاکستان کے سیکریٹری خارجہ رہنے والے جیلانی کا کہنا تھا کہ ‘پاکستانی وفد بات چیت کےبعد اس تاثر کے ساتھ واپس آیا تھا کہ ہندوستان اسے مثبت انداز سے دیکھے گا۔یہ تجویز آج بھی میز پر موجود ہے اور مذاکراتی عمل شروع ہونے پر ہم اس کا دوبارہ جائزہ لیں گے’۔
انہوں نے نشان دہی کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں بتدریج اضافہ ہوا اور 2015 میں یہ پانچ ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان ہے۔ جیلانی نے پاک –امریکا تعلقات میں واضح بہتری کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پاکستانی حکومت انڈیا، افغانستان اور دوسرے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔