واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں بحریہ کے ایک اڈے پر 12 افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور کو بحریہ کے سابق ملازم ایرن الیکسز کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔ الیکس نیوی یارڈ میں مصدقہ شناختی کارڈ کے ذریعے داخل ہوا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نیوی یارڈ میں پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والے 34 سالہ الیکسز کا تعلق امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے فورٹ ورتھ سے تھا۔
امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور الیکسز نے 2007 سے 2011 کے دوران بحریہ کے ریزرو دستوں میں بطور پیٹی افسر تھرڈ کلاس خدمات سر انجام دی تھیں۔ اسے بدنظمی کے متعدد واقعات کے بعد نکالا گیا تھا۔ بودھ مذہب کے پیروکار ایرن الیکسز کو ماضی میں 2 مرتبہ حراست میں بھی لیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ الیکس نیوی یارڈ میں مصدقہ شناختی کارڈ کے ذریعے داخل ہوا۔
اور اس کے پاس فوجی طرز کی خودکار رائفل ایک شاٹ گن اور ایک ہینڈ گن تھی۔ اس نے نیول سی سسٹم کمانڈ میں داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کر دی۔ واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ الیکسز نے اس سخت نگرانی والے اڈے کی ایک راہداری اور کیفے ٹیریا میں موجود افراد پر گولیاں برسائیں۔ حملہ آور کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ پولیس اہلکاروں سے فائرنگ کا تبادلہ کر رہا تھا۔ تاحال اس حملے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
واضع رہے کہ واشنگٹن نیوی یارڈ امریکی بحریہ کا سب سے پرانا ساحلی ٹھکانا ہے اور اسے پہلی بار 19 ویں صدی میں کھولا گیا تھا۔ اس یارڈ میں تقریبا تین ہزار افراد کام کرتے ہیں۔ یہ ادارہ بحری جہازوں اور آبدوزوں کی خریداری، تیاری اور دیکھ بھال کرتا ہے۔ پیر کی رات نیول یارڈ سے ملحقہ علاقوں کے رہائشی یہاں جمع ہوئے اور مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ صدر براک اوباما نے تین دن تک قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ انھوں نے اس حملے کو ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔