واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل (امریکی ایوان نماءندگان) پر دھاوا بول دیا اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے عمارت کے اندر داخل ہو گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے واشنگٹن میں واقع کیپیٹل ہل کی عمارت کے اندر گھس گئی۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر خارش والا اسپرے کیا گیا۔
مظاہرین سے جھڑپوں کے دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ایک خاتون گولی لگنے کے باعث زخمی ہوئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے امریکی حکومت سے کرفیو نافذ کرنے اور فوج کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاہم امریکی محکمہ دفاع نے فوج کو طلب کرنے کا انتظامیہ کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
امریکی حکومت کی منظوری کے بعد واشنگٹن میں صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ کیپیٹل ہل کی عمارت کو بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔
نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کا اس موقع پر قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ کیپیٹل ہل کی عمارت کے باہر پرتشدد مظاہرہ امریکی جمہوریت کی عکاس نہیں ہے، آج کے واقعے سے بہت دکھ ہوا اور امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچا۔
جو بائیڈن نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملے کو امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ سرکاری ٹی وی پر آ کر مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کریں اور مظاہرہ ختم کرنے کا کہیں۔
نومنتخب صدر کے مطالبے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں مظاہرین سے پر امن رہنے اور منتشر ہونے کی اپیل کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے حامیوں سے پیار ہے، قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور واپس گھروں کو چلے جائیں۔
امریکی صدر کے اعلان کے بعد ان کے حامی منتشر ہو گئے اور سڑکوں پر سناٹا چھا گیا جبکہ پولیس نے کیپیٹل ہل کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا کر اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ مقاصد کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کے ہرشہری کے بنیادی حق پر یقین رکھتا ہوں لیکن کیپیٹل ہل کی عمارت میں مظاہرین کا داخل ہونا ناقابل قبول ہے، واقعے کے مجرموں کوانصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔