اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس رولز کی درستگی کیلیے سروس ٹریبونل کو بھجوا دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا ایف پی ایس سی اتنا فالتو ادارہ ہے کہ چوکیدار کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر لگا دیا؟ کیا سی ایس ایس کے امتحانات بھی چوکیدار ہی لیتے ہیں؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکیا اسسٹنٹ ڈائریکٹر پروموٹ ہونے کے لیے صرف لکھنا پڑھنا جاننا کافی ہے؟
چیف جسٹس نے کہاایف پی ایس سی بڑا ادارہ ہے، اس طرح تو اتنے بڑے ادارے میں سازش ہوئی ہے، آپ نے ان پڑھ آدمی کو ایف پی ایس سی کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر لگا دیا ہے، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی رپورٹ میں دیے گئے رولز کے مطابق پروموشن کے لیے ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا ہے۔ عدالت نے کے پی کے ٹیچرز کو بحال کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور کر لیں۔ جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قتل کے ملزم کو ناکافی شواہد کی بنا پر 11 سال بعد بری کر دیا۔