کراچی کے شہریوں کا پانی چوری کر کے انہی کو ٹینکرز کے ذریعے مہنگے داموں فروخت کرنے والی واٹر مافیا کے اہم کرداروں کو پولیس نے گرفتاری کے بعد ایک سابق آئی جی سندھ کی مداخلت پر راتوں رات چھوڑ دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق پینے کا پانی چوری کرنے والی مافیا کے خلاف صوبائی وزیر بلدیات اویس مظفر کی نگرانی میں چند روز قبل خصوصی آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
اس دوران کورنگی کے علاقے چکرا گوٹھ میں متعدد غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کو مسمار کرکے پانی کے حصول کے غیر قانونی کنکشن منقطع کردیئے تھے۔ قانونی طور پر واٹربورڈ کے افسران نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی بجائے چپ سادھ لی تھی جس پر ملزمان نے پولیس سے ملی بھگت کرکے اس کارروائی کی انتہائی کمزور ایف آئی آر درج کی۔ جس کا سی سی پی او کراچی شاہد حیات نے سخت نوٹس لیا۔ پولیس نے تفتیش کے دوران ہائیڈرینٹ کے مالکان کو بھی مقدمے میں نامزد کرلیا اور دو ملزمان حضور بخش کلہوڑ اور ٹھیکیدار شکیل مہر کو اسی روز گرفتار کر لیا۔
انہیں منگل کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ اس بارے میں معلومات کی گئیں تو پتہ چلا کہ ان ملزمان کیلئے ایک سابق آئی جی سندھ نے متعلقہ پولیس افسران کو بار بار فون کئے اور ان کی مداخلت پر دونوں ملزمان کو پولیس نے گذشتہ رات کو تھانے سے ہی ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق واٹر مافیا کے خلاف صوبائی وزیر بلدیات اویس مظفر کی یہ خصوصی مہم واٹر بورڈ کے افسران اور پولیس کی ملی بھگت سے ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔