کراچی (جیوڈیسک) پینے کے پانی میں نکاسی آب کی آمیزش سے شہر میں پولیو وائرس پھیل رہا ہے، نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث کراچی میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ ہے، پانی و نکاسی آب کی لائنیں بوسیدہ ہونے سے پینے کا پانی آلودہ ہورہا ہے۔
پولیو وائرس متاثرہ بچے کے فضلے سے نکاسی کے نظام میں جاتا ہے جو 5 کلومیٹر تک پھیلتا ہے، سیوریج اور پانی کی لائنوں کے ملنے سے وائرس صاف پانی میں شامل ہوجاتا ہے، تفصیلات کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے حکام کی غفلت نے بچوں کی صحت دائو پرلگادی ہے۔
واٹر بورڈکے پانی اور سیوریج کے افسران کی ملی بھگت سے زیر زمین پانی اور سیوریج کی لائنوں میں ناجائز کنکشنوں کی بھرمار سے پانی اور سیوریج کی لائنیں سوراخ ہوگئی ہیں جن میں رساؤ سے پینے کے پانی میں گندا پانی شامل ہورہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے شہر کے سیوریج نظام میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے، گزشتہ دنوں بلدیہ ٹاؤن، سائٹ اور گڈاپ کے علاقوں کے سیوریج کے پانی کے نمونے حاصل کیے گئے تھے ، ان نمونوں کے تجزیے میں معلوم ہوا ہے۔
کہ کراچی کے سیوریج کے پانی میں پولیووائرس موجود ہے ، واٹر بورڈ نے آج تک اپنا ٹرنک مین سیوریج نظام تعمیر نہیں کیا ہے جس کے ذریعے گندہ پانی فلٹر کرکے سمندر میں پھینکا جاسکے، روزانہ 45 کروڑ گیلن سیوریج کا پانی بغیر صاف کیے سمندر میں پھینکا جارہا ہے۔
واٹر بورڈ کے 3 ٹریٹمنٹ پلانٹس ٹی پی ون، ٹی پی ٹو اور ٹی پی تھری کی استعداد 151 ملین گیلن سیوریج کے پانی کی روزانہ ہے، واٹر بورڈنے غیرقانونی طریقے سے برساتی نالوں میں سیوریج کے کنکشن ڈال دیے ہیں، واٹر بورڈ کی پینے کے پانی کی لائنیں چھوٹے بڑے برساتی نالوں سے گزرتی ہیں ، واٹر بورڈ 50 فیصد گندے پانی کی نکاسی برساتی نالوں سے کررہی ہے، لائنوں کی بوسیدگی سے سیوریج کے پانی کی آمیزش سے پینے کا پانی آلودہ ہورہا ہے، گندے نالے کھلے ہونے سے پولیو وائرس فضا میں پھیل رہا ہے۔