لاہور (جیوڈیسک) گندے پانی، جعلی حکیموں، سرکاری ہسپتالوں میں بیماریوں کے علاج معالجے کے لئے بہتر سہولیات فراہم نہ کرنے، پرائیویٹ ہیلتھ سنٹرز و دیگر جعلی میڈیکل کیمپوں کی جانب سے غیر قانونی اقدامات کرنے پر ہیپاٹائٹس اے، بی، سی جیسی خطرناک بیماریوں میں گزشتہ ایک برس کے دوران خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا۔ ایک برس کے دوران ہیپاٹائٹس اے، بی ، سی کے 39 ہزار 967 نئے مریضوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ غیر ملکی ڈونرز کی جانب سے کئی ہسپتالوں و سرکاری پراجیکٹس میں فنڈنگ کی گئی لیکن متعلقہ مریضوں کو ادویات و انجکشنز فراہم نہ ہو سکے۔
ہسپتالوں کی انتظامیہ کی جانب سے متعلقہ فنڈز دوسرے پراجیکٹس و دیگر ادو یات پر لگادئیے گئے۔ پاکستان کے 77 اضلاع کے 53 ہزار 817 دیہات ایسے ہیں جہاں تقریباً 7ً کروڑ 48 لاکھ 80 ہزار سے زائدافراد کو صاف پانی میسر نہیں ہے، جس سے لاکھوں افراد ہیپاٹائٹس اور دیگر مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں، پنجاب میں 21 ہزار 817 دیہاتوں کے 3 کروڑ 84 لاکھ 40 ہزار افراد صاف پانی کی فراہمی سے محروم ہیں، سندھ ، خیبرپختونخوا کے کئی دیہات ایسے ہیں جہاں پر صاف پانی کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا گیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے دوران پنجاب میں ہیپاٹائٹس بی کے 8980، ہیپاٹائٹس سی کے 7890 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔
سندھ میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے نئے مریضوں کی تعداد ایک برس میں جو ریکارڑ کی گئی وہ تقریباً 14 ہزار 260 سے زائد ہے، اسی طرح خیبرپختونخوا میں ایک برس میں تقریباً 7837 مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کے سامنے آئے ہیں جبکہ پہلے سے موجود تعداد ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی لیکن اب مزید ہیپاٹائٹس کے مریضوں میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں چھوٹے علاقوں، دیہی علاقوں میں تقریباً 1270ز چہ وبچہ ہیلتھ سنٹرز، 2190 جعلی میڈیکل ہسپتال و ڈسپنسریاں، 1378 سے زائد جعلی حکیم غیر قانونی طور پر اقدامات کر رہے ہیں، متعلقہ انتظامیہ کے علم میں ہونے کے باوجود بھی اس حوالے سے اقدامات نہیں کئے جا سکے۔ ہسپتالوں، ڈسپنسریوں، ہیلتھ سنٹرز میں ایک ہی سرنج 4 سے 5 مریضوں کو لگا رہے ہیں، جس سے ہیپاٹائٹس بی، سی سمیت دیگر خطرناک بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔