وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) صفائی کے ناقص انتظامات فوڈ سٹالز، ہوٹلز جان لیوا بیماریاں بانٹنے کا بڑا مرکز بن گئے، ذمہ داروں کی خاموشی اور بے حسی انسانی جانوں کی دشمن بن گئی۔ عوامی، سماجی حلقوں کا اعلی حکام سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ۔ شہر اور گردونواح میں قائم چھوٹے بڑے ہوٹلوں کے بعد عوامی فوڈ سٹالز جن پر دوپہر کے وقت فاتروں میں کام کرنے والوں، طالبعلموں اور ضروری کاموں کی غرض سے گھروں سے باہر آنے والے افراد کا بے پناہ رش ہوتا ہے میں صفائی کے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
ہوٹل ، فوڈ سٹالز مالکان کی طرف سے فراہم کی جانے والی سروسز اس قدر غیر معیاری اور ناقص ہوتی ہیں کہ اچھا بھلا صحت مند آدمی روٹی کے ہر لقمے یا پانی کے ایک ایک گھونٹ کیساتھ بیماریاں اپنے اندر منتقل کررہا ہوتا ہے۔ گندے برتنوں کی صفائی کیلئے ایک کپڑے اور کسی برتن میں ڈالے گئے پانی کو استعمال کیا جاتا ہے۔
استعمال شدہ برتن بھرے ہوئے پانی کے ٹب یا بالٹی میں بار بار بھگو کر گندے کپڑے سے صاف کر لئے جاتے ہیں اور انہی میں گاہکوں کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔پینے کا صاف پانی کیمیکلز والے ممنوعہ ڈرموں میں سٹور ہوتا ہے جس کے آگے ٹونٹی بھی نہیں لگائی جاتی بلکہ گندے ٹیبلوں پر پڑے ہوئے جگ گلاسز باربار ڈرموں میں ڈالکر پانی نکالا جاتا اور گاہکوں کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے۔مہنگے داموں کھانے فروخت کرنے والے فوڈ سٹالز اور ہوٹلوں پر کام کرنے والوں کا لباس بھی اس قدر گندہ اور میلا ہوتا ہے کہ ان سے لگنے والے جراثیم کھانوں میںمنتقل ہوکر گاہکوں کیلئے بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
جبکہ ان کھانوں میں استعمال کئے جانے والے گوشت، گھی، آئل یا مصالحہ جات کے معیاری ہونے بارے کچھ نہیںکہا جاسکتا۔ عوامی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ اتھارٹیز نے کبھی اپنے فرائض کی جانب توجہ نہیں دی یہی وجہ ہے کہ ناقص کھانوں کے استعمال سے لوگوں کی بڑی تعداد مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا ہو کر راہ عدم سدھار رہی ہے۔ انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ چیکنگ اتھارٹیز کو متحرک کرتے ہوئے ہوٹلوں اور فوڈ سٹالز پر صفائی کے معاملات کو بہتر بنایا جائے۔