وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) شہر اور مضافاتی علاقوں میں گداگروں کی یلغار نے شہریوں کو پریشان کردیا۔ گداگروں میں زیادہ تعداد بھکارنوں کی ہے جو حلیہ سے دوسرے اضلاع بالخصوص سندھ اورجنوبی پنجاب کے علاقوں کی معلوم ہوتی ہیں۔ بھکارنیں جگہ جگہ شہریوں کاپیچھا کر کے زبردستی بھیک کا مطالبہ کرتی ہیں جبکہ کم سن بچوں کو جعلی معذور بنا کر یا زخمی بنا کر اہم مقامات پر بٹھاجاتی ہیں۔ان دنوں بھکاریوں کی بڑی تعداد نے وزیرآباد کارخ کرلیاہے جس کی وجہ سے شہریوں کیلئے گھروں میں آرام کرنا، عبادت کرنا، مسجدوں سے نکلنا، شاپنگ کرنا اور پیدل چلناعذاب بن کررہ گیا ہے۔
شہر بھر کی چھوٹی بڑی گلیوں، سڑکوں، چوراہوں، مسجدوں، ہسپتالوں، مارکیٹوں، بس اسٹینڈزپربھکارنوں کے گھیرائو کی وجہ سے شہری اور راہگیرشدید ذہنی اذیت کا شکارنظر آتے ہیں مگر پنجاب پولیس سمیت دیگر ادارے بھکارنوں کے سدباب کیلئے اقدامات کی بجائے خاموش تماشائی بن چکے ہیں۔ دوسری جانب گداگری ایکٹ موجود ہونے کے باوجود اس پر بھی کہیں عملدرآمد نظر نہیں آتا۔
مختلف واقعات میں سامنے آیا ہے کہ یہ بھکارنیں اغوا، چوری، ڈکیتی ودیگر وارداتوں میںبھی ملوث ہوتی ہیں اور شاپنگ کیلئے مارکیٹوں کارخ کرنے یا پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے والی خواتین کے موبائل فون اور پرس اڑا رفو چکر ہو جاتی ہیں۔شہر پر دھاوا بولنے والی گداگرخواتین میں کمسن بچیوں اور نوعمر لڑکیوںکے علاوہ نوجوان لڑکیاں اور عمر رسیدہ خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مانگنے کے نت نئے طریقے ایجاد کر رکھے ہیں۔ خواتین کی اکثریت شیر خوار بچوں کو گود میں اٹھا کر، بچوں کی کئی روز کی بھوک یا مہلک مرض میں مبتلا ہونے کا حوالہ دے کر،اور دیگر مختلف حربے استعمال کرتی اور بھیک لئے بغیرپیچھا نہیں چھوڑتیں۔شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔