وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) قوم کی پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کامیابیوں کیلئے دعائیں، ہر دوسرا شخص پاک آسٹریلیا میچ کے تذکروں میں مصروف ، 20 مارچ کو ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی کیلئے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ کھیلا جائے گا۔ شہری گلی محلوں، چوراہوں، اڈوں اور کاروباری مراکز پر ہر جگہ میچ کے تبصرے کرتے نظر آتے ہیں ورلڈ کپ ٹورنا منٹ کے آغاز کیساتھ ہی کرکٹ کھیلنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد سکولوں، کالجوں سے چھٹی کے بعد گرائونڈز کے علاوہ گلیوں ، محلوں اور سڑکوں پر کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔ شائقین کرکٹ پر امید ہیں کہ پاکستانی ٹیم فائنل جیت کر دنیا کو حیران کردے گی۔ قومی ٹیم کی جیت کیلئے موبائل پر ایک دوسرے کوخصوصی دعائیہ پیغامات بھجوائے جارہے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) سنیئر صحافی ملک شہباز احمد کے والد کو مال گودام قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ مرحوم کی نمازجنازہ میں عوامی ، سماجی نمائندوں اور صحافیوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔ صدر پریس کلب دھونکل محمود احمد خان لودھی، سید شہباز بخاری، عقیل احمد خان لودھی، کاشف محمود خان،وقار قمروکی،سیٹھ محمد عارف، عابد پرویز، محمد یونس بھٹو، محمد نواز مغل،رانا اعظم، عثمان سٹریم لائن والے اور دیگر نے مرحوم کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب اور لواحقین کے صبر جمیل کیلئے خصوصی دعاکرائی۔ مرحوم کی رسم قل آج مورخہ 20مارچ بروز جمعہ صبح 10 محلہ کریم پورہ میں ادا کی جائے گی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) ہوٹلوں اور ریڑھیوں پر فروخت ہونے والے غیر معیاری پکوان انسانی جانوں کے دشمن بن گئے، فوڈ اتھارٹی لمبی تان کر سونے لگی، ہوٹل مافیا کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی کھلی چھٹی۔ ایک عرصہ سے وزیرآباد کے شہری ہوٹلوں اور ریڑھیوں سے غیر معیاری پکوان خرید کر کھانے پر مجبور ہیں۔ کچہری کے اطراف میں قائم ہوٹلوں پرناقص مصالحہ جات اور کھلے گھی و آئل سے کھانے تیار کئے جاتے ہیں ، ہوٹلوں پر برتنوں کی صفائی کا بھی کوئی لحاظ نہیں رکھا جاتا گندے پانی سے بھرے ہوئے ٹب میں برتنوں کو کھنگال کر دوبارہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔فاسٹ فوڈ پوائنٹس پر استعمال کئے جانے والے گوشت کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے کسی کو معلوم نہیں ہوتا جبکہ چکن بریانی اور دیگر کھانوں کو ذائقہ دار بنانے کیلئے بھی مردہ جانوروں کی چربی سے بنے آئل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کباب اور قیمہ فروخت کرنے والوں نے صفائی کے اصولوں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کھلے عام سڑکوں کے کنارے توے رکھے ہوئے ہیں جن پر سڑک سے غلیظ گرد اڑ کر گرتی رہتی ہے اور یہی کھانے صارفین کو فراہم کردیئے جاتے ہیں۔ غیر معیاری کھانوں کے استعمال کی وجہ سے شہری بڑی تعداد میں بیمار ہو کر ہسپتالوں کا رخ کررہے ہیں غیر معیاری خوراک کی وجہ سے ناقابل علاج خطرناک بیماریاں بڑھ گئی ہیں۔ عوامی، سماجی حلقوں نے فوڈ اتھارٹیز اور انتظامیہ کی غفلت سے جاری انسانی صحت کے دشمن دھندہ میں ملوث افراد کیخلاف اعلیٰ حکام سے کاروائی اور ذمہ داروں کی غفلت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔