وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) نانبائی شہریوں کو دونوں ہاتھ لوٹنے لگے کم وزن روٹیاں مہنگے داموں فروخت ہونے لگی۔شہر اور مضافاتی علاقوں میں کسی بھی جگہ چیک اینڈ بیلنس کا کوئی چکر نہیں ۔شہری علاقوں میں قائم تندوروں پر کم وزن روٹیاں مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں۔روٹی کی قیمت بعض مقامات پرآٹھ روپے وصول کی جارہی ہے زائد قیمت وصولی کے باوجود روٹی کا وزن100 گرام بھی نہیں ہوتا۔نان بھی چھوٹے سائز کے بنائے جاتے ہیںسیالکوٹ روڈ ،ڈسکہ روڈ،حاجی پورہ،نظام آباد ،محلہ رحیم پورہ الہٰ آبادکے مکینوں نے ایک ہی طرح کی شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ کم وزن روٹی اور نان فروخت کرنے والے شہریوں کو دونوں ہاتھوں لوٹ رہے ہیں۔شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآباد(تحصیل رپورٹر)گندگی کے ڈھیروںاورآوارہ کتوں کی بھرمارنے شہریوں کاجینا دوبھر کردیا۔نواحی محلہ رحیم پورہ الہٰ آباد کے مکینوں نے بتایا کہ ان کے علاقہ میں جا بجا گندگی کے ڈھیر لگے رہتے ہیں جبکہ جگہ جگہ آوارہ کتوں کی بھرمار کی وجہ سے شہری خوف کے مارے گھروں سے کم نکلتے ہیںصبح سکولوں کو جانے والے طلباء وطالبات کو اس سلسلہ میںشدید دشواری کا سامنا رہتا ہے شہریوں نے بتایا کہ آوارہ کتے گندگی کے ڈھیروں سے اپنا رزق تلا ش کرتے دکھائی دیتے ہیں جو قریب سے گزرنے والے افراد کوکاٹ لیتے ہیں۔علاقہ مکینوں نے مقامی انتظامیہ سے فوری اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآباد(تحصیل رپورٹر) شہر اور نواحی علاقوں میں ہلکی ر م جھم رم جھم نے موسم مزید ٹھنڈا کردیا،گھروں میں روایتی پکوانوںکی تیاریوں کے علاوہ ہوٹلوں ،فوڈ کارنرز پرر بڑھ گیا،مچھلی والوں کی چاندی ہوگئی۔گزشتہ روز صبح سے ہی آسمان پر چھائے بادلوں کی وجہ سے بار ش کے آثار نظر آرہے تھے جبکہ دن 12 بجے کے بعد ہلکی بوندا باندی کا سلسلہ شرو ع ہوگیا جس سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا۔سرد موسم سے لطف اندو ز ہونے کیلئے خواتین نے روایتی کھانے تیار کئے جبکہ فوڈ کارنر ز پر شہری گرم سوپ،یخنی اور پکوڑوں سموسوں سے لطف اندو ز ہوتے نظر آئے۔بدلتے موسم پرخریداروں کے ر ش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مچھلی کا کاروبار کرنے والوں کے وارے نیارے ہوگئے جنہوں نے باسی پرانی مچھلی کا سٹاک بھی جلدی سے ختم کرلیا جبکہ زندہ مچھلی والوں نے بھی ریٹ بڑھا دیئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر آباد(تحصیل رپورٹر) سم کے تصدیقی عمل (بائیومیٹرک سسٹم ) کے حوالے سے وارننگر آنے پر موبائل نیٹ ورک کمپنیوں کی فرنچائزوں پر شہریوں کا رش بڑھ گیا صارفین کو سم کے تصدیقی عمل (بائیومیٹرک سسٹم ) کے تحت سہولیات فراہم کی جائیں ، کئی کئی گھنٹے لائن میں کھڑے رہنے کے بعدشہریوں کی سم کی تصدیق کروانے کی بار ی آتی ہے ۔فرنچائزوں پر آکر شہریوں کو معلو م ہورہا ہے جو سمیں وہ کئی سال سے استعمال کررہے ہیں ان کے ناموں پر بھی رجسٹرڈ نہیںحالانکہ شہریوں کی طرف سے کمپنیوں کو کوائف جمع کروائے گئے تھے۔ ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی اور وزرات داخلہ کی جانب سے سم کے تصدیقی عمل (بائیو میٹرک سسٹم ) کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں وزیرآباد اور گرد و نواح میں موبائل نیٹ ورک کمپنیوں کے دفاتر اور فرنچائز میں صارفین کا رش لگ گیا ہے ، مرد اور خواتین کی بڑی تعداد سم اپنے نام کرانے اور سم کی تصدیق کیلئے فرنچائز پہنچ رہی ہے۔حکومت کی طرف سے اپریل2015ء تک تصدیقی عمل مکمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔