وزیر آباد کی خبریں 11/03/2015

وزیر آباد (تحصیل رپورٹر) پنجاب حکومت میگا پروجیکٹ کارڈیالوجی ہسپتال وزیر آباد کو باضابطہ فنگشنل کرنے کی بجائے ڈنگ ٹپائو والی پالیسی پر عمل کر رہی ہے دوسرے شہروں میں کارڈیالوجی انسیٹیوٹ کافی عرصہ سے مکمل ہوچکے ہیں جہاں مریضوں کے علاج معالجہ کا سلسلہ جاری ہے ۔وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال نہ تو ابھی تک مشینری آئی ہے اور نہ ہی باضابطہ اسے فنگشنل کرنے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) اور میاں برادران مقامی سیاست کو فروغ دیتے ہیں اور اپنے مفادات کے لئے ہر کسی کے ساتھ ہاتھ ملالیتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار راہنما پاکستان تحریک انصاف راجہ تنویر اللہ خاں نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔انہوں نے کہاکہ دھرنوں اور عمران خان کی دلیرانہ سوچ نے قوم کو خصوصاً نوجوانوں کو ایک جذبہ دیا ہے آنے والے وقت میں عمران خان ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال کر پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کر دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Deceased Child

Deceased Child

وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال وزیرآباد میں گیسٹرو سے صحت یاب ہونے والا ڈیڑھ سالہ بچہ عملہ کی غفلت سے جاں بحق۔ دوبارہ ڈرپ لگانے سے بچہ بیہوش ہوا اور پھر دم توڑ گیا۔ایمرجنسی میں بھی کوئی ڈاکٹر نہ تھا۔ لواحقین کا شدیداحتجاج۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ نے انکوائیری شروع کر دی اور غفلت کے مرتکب عملہ کو فارغ کرنے کا عندیہ۔مرحوم بچہ اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔تفصیلات کے مطابق بستی قدرت آباد کے ڈیڑھ سالہ محمد ارحم ولد محمد تنویر کو ایک روز قبل گیسٹرو کے مرض میں مبتلا داخل کرایا گیا جہاں وہ طبی امداد کے بعد بہتر ہو گیا۔ آج اسے ڈاکٹر کی ہدائت کے مطابق ادویات وغیرہ نہ دی گئیں اور نرسوں نے سستی کا مظاہر کیا۔ کافی دیر بعد لواحقین کے اصرار پر عملہ نے باد ل نا خواستہ ڈرپ لگا دی ۔ ڈرپ لگنے کے بعد بچہ غنودگی میں چلا گیا ۔ لواحقین نے نرسوں کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے معمول کی نیند قرار دے کر توجہ نہ کی۔لواحقین کے دوبارہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا تو نرسوں نے معائنہ کیا اور صور تحال خراب پا کر بچے کو ایمرجینسی میں لے جایا گیا لیکن وہاں کوئی ڈاکٹر نہ تھا۔ بچے کو او پی ڈی میں ڈاکٹر کو دکھایا گیا تو اس نے بچے کی موت کی تصدیق کر دی۔ بچے کی موت کی خبر سن کر لواحقین حواس باختہ ہو گئے اور احتجاج شروع کردیا اور ہسپتال میں توڑ پھوڑ بھی کی۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ الطاف چوہدری نے معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے انکوائی شروع کر دی اور مظاہرین کو یقین دلا یا کہ غفلت کے مرتکب عملے کو فارغ کر دیا جائے گا۔ایم ایس کی یقین دہانی پر مظاہرین پر سکون ہو گئے تاہم انہوں تحریری درخواست حکام بالا اور وزیراعلی پنجاب کے شکائت سیل کو ارسال کر دی ۔بچے کی نعش قدرت آباد پہنچی تو درجنوں افراد جمع ہو گئے اور دوبارہ احتجاج شروع کردیا اور ہسپتال کے عملہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اورغفلت کے ذمہ دار عملہ کے خلاف کار روائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ ذمہ داران کے خلاف فوری کار روائی کی جائے۔
گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Shamim Akhtar Press Confrence

Shamim Akhtar Press Confrence

وزیر آباد (تحصیل رپورٹر) قانون کے محافظ ہی قانون شکن بن گئے ،نوجوان کو اغوا کر کے تاوان لے کر رہا کیا ،درخواست دینے کی رنجش پر منشیات کے مقدمہ میں پھنسا دیا ،صلح نہ کرنے پر مذید سنگین نتائج کی دھمکیاں،وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب سے خصوصی نوٹس لینے کا مطالبہ ۔ نوجوان کی والدہ کی پریس کانفرنس۔ تفصیلات کے مطابق موضع تلواڑہ کی رہائشی شمیم اختر نے بتایا کہ چند روز قبل میں اپنے بیٹے بلال یوسف کے ہمراہ وزیر آباد آئی لاہوری دروازہ چوک موبائل میں لو ڈ کروانے لگی تو اسی دوران دو کس نامعلوم موٹر سائیکل سوار میرے بیٹے کو گن پوائنٹ پر اٹھا کر لے گئے بعد میں مجھے فون آیا کہ میںفیصل بول رہا ہوں تمہارا بیٹا بلال یوسف ہمارے قبضہ میں ہے اگر اس کو رہا کرانا ہے تو 50ہزار روپے لیکر جلال پورہ آ جائواگر کسی کو بتایا تو نتیجہ برُا ہو گا۔بعد میں میں وہاں گئی تو پتہ چلا کہ میرے بیٹے کو پولیس ملازم صغیر چیمہ اور صابر چٹھہ اور فیصل نے جلال پورہ میں فون کمپنی کے ٹاور والے کمرہ میں قید کر رکھا ہے میں نے ان کو 25ہزار روپے دے کر بیٹے کو آزاد کروایا۔پھر تھانہ سٹی میں وقوعہ کی ردخواست دی تو SHOنواز گجر نے کوئی کاروائی نہ کی بلکہ تھانہ سوہدرہ والوں نے میرے بیٹے کو گھر سے اٹھا کر منشیات کا مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا ہے ۔SHOتھانہ سٹی و دیگر پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے صلح کرنے پر دبائو ڈال رہے ہیں اور صلح نہ کرنے کی صورت میں مذید مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیا ںدے رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف اور آئی جی پنجاب ،سی پی او گوجرانوالہ سے خاتون نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کا فوری نوٹس لے کر پولیس ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کر کے کاروائی عمل میں لائی جائے اور مجھے انصاف دلایا جائے ۔