وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) ریلوے کالونی میں سرکاری کوارٹروں کو کرایوں پر چڑھانے کا انکشاف، ریلوے افسران کی ملی بھگت سے محکمہ کو لاکھوں روپے ماہانہ کا نقصان پہنچایا جانے لگا، کرایہ داروں کا ریکارڈ نہ ہونے سے کالونی کے دیگر مکینوں میں سخت خوف وہراس پایا جاتا ہے، کرپٹ ریلوے ملازمین اور افسران کیخلاف کاروائی کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق ریلوے کالونی وزیرآباد جو قریب سات سو کوارٹروں پر مشتمل ہے ریلوے افسران کی ملی بھگت سے بعض ایسے ملازمین کو بھی ریلوے کوارٹر الاٹ کئے گئے ہیں جنہیں رہائشوں کی ضرورت نہ ہے اور وہ اپنے والدین یا خاندانوں کے ہمراہ اپنے ذاتی مکانوں میں رہتے ہیں ایسے ریلوے ملازمین نے سرکاری طور پر الاٹ شدہ کوارٹروں کواپنی ذاتی جاگیر سمجھ کر آگے کرایہ پر دے رکھا ہے۔
ریلوے کالونی میں مشکوک افراد کی آمدورفت سے کالونی کے دیگر مکین خوف وہراس میں مبتلا ہیں نام سامنے نہ لانے کی شرط پر ریلوے ملازمین نے بتایا کہ بااثر ریلوے ملازمین اور افسران آپس میں ملی بھگت کر کے عرصہ دراز سے یہ غیرقانونی دھندہ کررہے ہیں ، سرکاری کوارٹروں میں رہائش رکھنے والے افراد سے بھاری کرایہ وصول کیا جاتا ہے جو رقم آپس میں بندر بانٹ کرلی جاتی ہے اور کرایہ داروں اور ان کوارٹروں میں آنے جانے والوں کا کسی بھی قسم کا کوئی ریکارڈ کسی کے پاس نہیں ہوتا جس سے یہ رہائشگاہیں دہشت گردوں کیلئے محفوظ ٹھکانے ہو سکتی ہیں۔
یہ امر کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کے زمرے میں بھی آتا ہے۔سرکاری کوارٹروں کو غیرقانونی طور پر کرایوں پرچڑھانے کے معاملہ میں انسپکٹر آف ورکس محمد ارشد مبینہ طور پر ملوث ہیں اور یونین سے تعلق رکھنے والے ملازمین بھی افسران کیساتھ ملکر ریلوے کوارٹروں کا دھندہ کررہے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ ان کوارٹروں میں ریلوے کی بجلی بھی بڑے پیمانے پر چوری کی جاتی ہے اور تین روز قبل ریلوے کی ویجیلنس ٹیم نے یہاں چھاپہ بھی مارا تھا۔
مقامی افراد کی طرف سے ریلوے کالونی میں جاری اس غیر قانونی دھندہ بارے مقامی تھانہ سٹی میں درخواست بھی دے دی گئی ہے۔ عوامی، سماجی حلقوں نے ریلوے کو نقصان پہنچانے والے اور سیکیورٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ملازمین اور افسران کیخلاف اعلیٰ حکام سے فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔