وزیرآباد کی خبریں 16/5/2015

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) محکمہ سوشل سیکیورٹی کے ورکرز ویلفیئر سکول وزیرآباد کے اساتزہ اور دیگر عملہ کا ہائوس رینٹ اور کنویئینس الائونس میں کٹوتی کے خلاف احتجاج اور کلاسوںکا بائیکاٹ۔پنشن اور جی پی فنڈ کی سہولت دینے کا مطالبہ۔ ایڈھاک الائونسز اور سالانہ انکریمنٹ میں کمی ملازمین کا معاشی قتل ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیکریٹری لیبر پنجاب کی جانب سے ورکرز ویلفیئر سکول کے اساتذہ کے ہائوس رینٹ اور کنویئنس الائونس میں کٹوتی کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا اور کلاسز کا بائیکاٹ کر کے سڑک پر آگئے ۔ اساتذہ نے ملازم کُش پالیسی کے خلاف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جنہوں نے سیکریٹری لیبر کے خلاف نعرے لگائے اور ہائوس رینٹ اور کنویئنس الائونس کی کٹوتی کو مسترد کر دیا۔مظاہرین کاکہنا تھا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے سکولوں اور اساتذہ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے ۔ان سکولوں کے اساتذہ اور دیگر عملہ کو پہلے ہی پنشن ، جی پی فنڈ، بعد از ریٹائرمنٹ مراعات جیسی سہولیات حاصل نہیں ہیں اور اب ان کے ہائوس رینٹ اور کنویئنس الائونسز میں کمی کر کے ان کی مالی مشکلات اورذہنی کوفت میں اضافہ کی کوشش کی گئی ہے۔مظاہرین نے کہا کہ انکا محکمہ فیڈرل گورنمنٹ کے ماتحت ہے جبکہ ملاز م کُش پالیسیاں سیکریٹر ی لیبر پنجاب کی طرف متعارف کروائی جا رہی ہیں جبکہ دیگر صوبوں میں ایسا نہیں ہے۔پنجاب کے سکولوں کی کارکردگی بھی سب سے بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر افسر اپنی سوچ کو قانون بنا کر ملازمین کو ذہنی کوفت میں مبتلاء کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت اس سلسلے میں قانون سازی کر ے تاکہ مسائل کا مستقل حل نکل سکے۔انہوں نے کہا کہ سیکریٹر لیبر پنجاب احکامات کی وجہ سے اساتذہ کی تنخواہ میں 5سے 6 ہزار روپے کی کمی ہو گی جس سے اساتذہ معاشی بحران کا شکار ہو جائینگے۔ احتجاجی اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ ہائوس رینٹ اور کنویئنس الائونس میں کٹوتی کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت معاملہ میں مداخلت کر کے اساتذہ کے پنشن، جی پی فنڈ اور بعد از ریٹائرمنٹ مراعات جیسے مسائل حل کئے جائیںاور اس سلسلے میں باقاعدہ قانون سازی کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) گورنمنٹ ایس کے گرلز ہائی سکول وزیرآباد کی توسیع کے نام پرسکول انتظامیہ نے طالبات سے ایک سے دوہزار روپے جمع کرانے شروع۔ رقم نہ دینے والی طالبات کو کلاس روم سے نکال کر باہر کھڑا کر دیا گیا۔ غریب والدین کا شدید احتجاج۔سکولوں کی تعمیر و مرمت کے نام پر مخیر حضرات سے عطیات وصول کرنے والا مافیا بھی متحرک۔شہریوں کا کہنا ہے کہ بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے موجودہ عمارت سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ ایس کے گرلز ہائی سکول وزیرآباد کی توسیع کا فیصلہ کرنے کے بعد ہیڈ مسٹریس مسز سعادت پروین نے تمام اساتذہ کو پچاس پچاس ہزار روپے جمع کرنے کا ٹارگٹ دیا کہ وہ طالبات سے وصول کریں یا اپنے علاقہ کے مخیر حضرات سے۔اساتذہ نے طالبات کو ایک سے دو ہزار روپے جمع کرانے کا حکم دیا۔جو طالبات رقم جمع نہ کراسکیں انہیں کلاس روم سے نکال کر باہر کھڑا کردیا گیا جس کی وجہ سے طالبات پریشان ہیں او ران کا سلسلہ تعلیم متاثر ہو رہا ہے۔طالبات کے غریب والدین اتنی رقم دینے سے قاصر ہیں۔طالبات کے لواحقین نے سکول انتظامیہ کے حکم خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اتنی رقم دینے کے قابل ہو تے تو اپنی بچیوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کی بجائے کسی نجی سکول میں داخل کرواتے۔دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ جمع ہونے والی رقم کا اکائونٹ مخصوص مافیا کے افراد کے نام کھلوایا گیا ہے جو سکول کی توسیع کی مد میں خرچ کرسکینگے ۔اور شہر کے مخیر افراد کے ساتھ بھی رابطے کر رہے ہیں جو سراسر غیر قانونی ہے۔ عوامی سماجی حلوں نے کہا ہے کہ بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ موجودہ عمارت سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ غریب والدین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنادرست نہیں ہے۔طالبات کے لوحقین نے کہا کہ سکول کی توسیع کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر سکول کی کوئی توسیع کرنی بھی ہے تو حکومت اپنی نگرانی میںسرکاری خرچے پر توسیع کی منصوبہ بندی کرے ۔حکومت عمارت کی توسیع کے لئے خصوصی فنڈز مختص کر ے ۔ایس کے گرلز سکول کے دفتر سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ طالبات کی فلاح اور سہولت کے لئے سکول کی توسیع کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اسی مقصد کے لئے طالبات سے چندہ جمع کیا جا رہا ہے۔