کوئٹہ (جیوڈیسک) حکومتِ بلوچستان نے صوبے کے داخلی و خارجی راستوں پر ایف سی کی اضافی نفری تعینات کردی ہے، تاکہ پاک فوج کی جانب سے آپریشن سے متاثرہ علاقے شمالی وزیرستان سے نقلِ مکانی کرنے والے افراد کو صوبہ میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز کوئٹہ میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالماک بلوچ نے کی۔ اجلاس میں آپریشن ضربِ عضب کے بعد بلوچستان میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں صوبائی حکومت کے سیکیورٹی پلان کا جائزہ لیا گیا۔چیف سیکریٹری بابر یعقوب فاتح محمد نے اب تک کیے گئے سیکیورٹی کے اقدامات پر اجلاس کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں تمام ائیرپورٹس کے علاوہ گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس، بلوچستان اسمبلی، ہائی کورٹ، سول سیکریٹریٹ، ریلوے اسٹیشنوں اور اہم مقامات پر حفاظتی اقدامات سخت کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پلان کے تحت تمام اہم مقامات پر سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی اسمبلی کے اراکین اور وزراء کو تحفظ کے لیے محافظ فراہم کیے جائیں گے۔ اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر میر جان محمد جمالی، سینیٹر اور وزیر سردار ثناءاللہ زہری، صوبائی وزیرِ اطلاعات، داخلہ سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان نے بھی شرکت کی۔