میران شاہ (جیوڈیسک) ان دنوں شمالی وزیرستان کے ضلعی صدر مقام میران شاہ اور میرعلی میں گھروں پر پاکستانی جھنڈے بڑی تعداد میں لہرائے جارہے ہیں ، جس کی وجہ سے جنگجو غصہ میں نظر آتے ہیں۔ ان علاقوں کے لوگوں نے ریاست سے اپنی وفاداری ظاہر کرنے اور سیکورٹی فورسز کی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے دوران بمباری سے بچنے کے لیے اپنے گھروں پر قومی پرچم لگانا شروع کردیے ہیں۔
میران شاہ کے رہائشیوں نے ڈان کو بتایا کہ ان دنوں یہاں پر پاکستانی پرچم کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے کیونکہ مقامی لوگ اپنے گھروں پر قومی پرچم لہرا کر پاکستان سے اپنی وفاداری ثابت کرکے بمباری سے بچنا چاہتے ہیں۔
ایک قبائلی نے بتایا کہ یہاں پر ناصرف پاکستانی جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ ہوا بلکہ لوگ اسے اپنے گھرکی چھت پر سب سے اونچے مقام پر لگا رہے ہیں۔ ان جھنڈوں کو کافی فاصلے سے بھی باآسانی دیکھا جاسکتا ہے دوسری جانب، قبائلیوں کے اس طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے شدت پسندوں نے ایسا کرنے والوں کو کمزور ایمان والے مسلمان قرار دیا ہے۔
پاکستان کے قومی پرچم لگانے کے ردعمل میں شدت پسندوں نے کلمے والے کالے رنگ کے جھنڈے لہرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوں اس علاقے میں جھنڈوں کی جنگ شروع ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ شدت پسند تنظیم کالعدم اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے رہنما ابو ابراہیم کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مقامی لوگ فوج کی فضائی حملوں اورگولہ باری سے خوفزدہ ہیں، اسی لیے انہوں نے اپنے گھروں پر پاکستانی پرچم لگانا شروع کردیے ہیں۔
ابو ابراہیم کا کہنا ہے کہ ‘یہ بات ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ پاکستانی پرچم لہرانے سے کس طرح بموں اور راکٹوں کے خلاف دفاع کیا جا سکتا ہے’۔ شدت پسند تنظیم کی جانب سے یہ بیان میرعلی کے مرکزی بازار اور اطراف کے علاقوں میں ہونے والے فوجی ایکشن کے بعد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایم یو ازبکستان کے ترک نسل سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل اسلامی شدت پسند تنظیم ہے اور شمالی وزیرستان کا علاقہ میر علی اس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
فوجی کارروائی کی وجہ سے قبائلیوں کو دیگر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا پڑا ہے، جبکہ جو خاندان علاقہ نہیں چھوڑ سکے انہوں نے فضائی حملوں بمباری سے بچنے کے لیے گھروں پر قومی پرچم لہرانے شروع کردیے ہیں۔