تحریر : حافظ شاہد پرویز حصول پاکستان سے لیکر آج تک کی سبھی قیادتوں میں سے بعض نے پاکستان کو مضبوط کرنے کے نعرے لگائے اور بعض نے عملی طور پر پاکستان کو مضبوط کرنے کی کوشش بھی کی ‘ بد قسمتی سے عوام کے اندر کرپشن کی لہر کی شدت ہونے کے باعث ریاست پاکستان کو کرپٹ عوامی نمائندوں کی پارلیمان کا سامنا رہا جن کے باعث اس کی ترقی قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن اور اس وقت کی قوم کی قربانیوں کے جذبے کے عین مطابق نہ ہو سکی ‘ جبکہ بے حسی اور بد ترین کرپشن کی لہر نے ریاست کو مزید سے مزید تر کھوکھلا کیا اور ادارے خاتمے کا سبب اختیار کر تے گئے ‘ 1947ء کا پاکستان ریلوے 2016ء میں ایک تروتازہ شکل اختیار کرنے کی بجائے شدید بڑھاپے کی شکل اختیار کر گیا اور یہاں تک کہ اسی کرپشن کی بنیاد نے آج ریلوے کو بیساکھیوں کے سہارے چلنے پر مجبور کر دیا۔
بلکہ یہاں تک کہ ریلوے کو دیگر اداروں اور حکومت کی جانب سے کندھا دیئے جانے کی بھی ضرورت پڑی اور امداد کیساتھ ریلوے کی پٹڑی چلی لیکن ہمارا ریلوے 1947ء سے کئی گنا ضعیف العمر ہوا اور دنیا کی ترقی کی جانب بڑھنے کے اقدامات کے بالکل برعکس پاکستان کی ریاست کے ادارے پستی کی جانب گئے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن PIAپاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد بنائی گئی لیکن آج دنیا کی ترقی کے مقابلے میں پاکستان ایئر لائن کے تمام طیارے گرائونڈ کر دیئے گئے ‘ ایسا محسوس ہوا کہ PIAاب ایک مردہ ہو کر قبر کی شکل اختیار کرنے جا رہا ہے۔
پاکستان اسٹیل مل بہتری کا راستہ اختیار کئے جانے کی بجائے کمزور ترین اسٹیل مل کی شکل اختیار کر گئی اور اسٹیل مل کا خسارہ مزید بڑھ رہا ہے یوں یہ کہنا بالکل بھی غلط نہ ہو گا کہ پاکستان ریلوے ‘ پی آئی اے ‘ پاکستان اسٹیل مل اور دیگر قومی ادارے کندھے کی سواری پر چلنے پر مجبور ہیں اور شاید کچھ عرصے کے بعد انکو فروخت کر دیئے جانے کے امکانات بھی واضح ہیں لیکن موجودہ ریاستی ڈھانچے اور حکومتی افراط سے جہاں پر چیزوں کو درست کرنے میں کچھ وقت لگا وہیں پر پاکستان کی ترقی معاشی خود مختاری اور آزاد قوم کے طور پر متعارف کروانے میں بھی جو کردار ادا کیا جا رہا ہے وہ شاید آنیوالے وقتوں میں آج کی بیوروکریسی اور کچھ ایماندار حکومتی افراد کیلئے سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہوگا۔
Pakistan and China
پاک چین دوستی کے باعث پاکستان میں اکنامک کوریڈور کی لہر نے نہ صرف نوجوان نسل کو ایک خستہ حال ریاستی اداروں کو بھلاتے ہوئے روشن مستقبل کی نوید کے خواب دکھائے بلکہ اس کو عملی شکل دیتے ہوئے ترقی کی منازل کا آغاز بھی کر دیا پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی نیندیں گوادر پورٹ کے بحال ہوتے ہی اڑ گئیں ‘ سی پیک کے تحت پاکستان میں سڑکوں کے جال بچھائے جانے کے بعد پاکستانیوں کو جدید ترین سفری سہولیات ملنے کیساتھ ساتھ باوقار طریقے سے کاروبار کرنے کے مواقع بھی ملے نہ صرف یہ بلکہ دیہی ترقیاتی پروگراموں کے تحت پنجاب اور خاص طور پر پاکستان بھر کے دیہاتوں کو صاف پانی ‘ سڑکوں کے جال ‘ لائف سٹاک کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے پاک چین دوستی اور ترکی کے تعاون سے ایک جدید اور منفرد سسٹم لانچ کیا جا رہا ہے کہ جس سے اگلے چھ ماہ میں پنجاب اور پاکستان میں ایک واضح تبدیلی نظر آئیگی۔
‘ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے درمیان سیاسی کھینچا تانی کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے یہ بات بالکل درست قرار دی جا سکتی ہے کہ حکومت کو درست سمت میں لانے کیلئے اپوزیشن کی کڑی تنقید کا ہونا انتہائی ضروری ہے اور حکومتی افراد کو درست راستہ دکھایا جانا بھی انتہائی ضروری ہے۔
لیکن آج کی اپوزیشن کے معاملات سے پاکستان میں بہترین ترقیاتی رفتار کے باعث حکومت کو شاید اتنا زیادہ درست کیا جا رہا ہے یا انکے ذاتی مقاصد اتنے مضبوط ہیں کہ 2018ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کی سیاسی جماعت ایک مرتبہ پھر ٹو تھرڈ اکثریت حاصل کرنے میں شاید کامیاب ہو جائے۔