عزت دولت شہرت اور اقتدار بہت بڑے نشے ہیں لیکن اِ ن مین طاقت اور اقتدار یہ سب سے بڑے خطرناک نشے ہیں یہ بخار کی طرح اگر کسی انسان کو چڑھ جائیں تو زمین پر قیا مت برپا ہو جاتی ہے یہی نشہ ایک انسان کو ایساچڑھا کہ اُس کے اقتدار طاقت اپنی ذات کو منوانے کے لیے وہ دنیا کی فتح کو نکل پڑا اُس کی اِس ضد کی وجہ سے دوسری جنگ عظیم میں پانچ سے چھ کروڑ انسان مارے گئے ‘ نوے لاکھ بچے یتیم ہو گئے پچاس لاکھ عورتیں بیوہ ہو گئیں ایک کروڑ لوگ مہاجرین بن کر دوسرے ملکوں کے مہاجر کیمپوں میں پناہ گزین ہو گئے جس شخص کی وجہ سے یہ انسان گاجر مولی کی طرح کاٹے گئے جس کے اثرات آنے والے کئی سالوں تک انسانیت برداشت کر تی رہی ایسی تاریخ جو انسان کے منہ پر المناک دھبہ ہے یہ بچہ بیس اپریل 1889ء کو آسٹریا ہنگری کے ایک قصبے میںپیدا ہو اجس کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ ایک یہودی کی ناجائز اولادتھا باپ سخت گیر تھا جس سے وہ بہت نفرت کر تا تھا ماں سے وہ دیوانہ وار محبت کر تا تھا بڑا ہوا تو مصور بننا چاہتا تھااُسے مصوری کا بہت شوق بھی تھا۔
نجی محفلوں میں تصویریں بنا کر پیٹ کی بھوک مٹاتا لیکن مصوری میں بڑا نام نہ کما سکا شدت پسند ی عقل مندی جنونیت اوراحساس برتری اُس میںٹوٹ ٹوٹ کر بھرے ہو ئے تھے جوان ہوا تو پہلی جنگ عظیم میں فوجی بھرتی ہونا چاہا لیکن اُس کی کمزور جسمانی ساخت دیکھ کر انکار کر دیا گیا کہ تم رائفل اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے لیکن پھر بے شمار فوجیوں کے مارے جانے کے بعد فوج کا سلیکشن کا معیار زیادہ سخت نہ رہا تو اُس کو بھرتی کر لیاگیا اُس کی بھرتی کی وجہ سے دنیا کو پانچ کروڑ انسانوں کا نقصان اٹھا نا پڑا پہلی جنگ عظیم میں وہ ڈاکیا تھا دوران جنگ کیمیائی اثرات کی وجہ سے اندھا ہو گیا لیکن بعد میںعلاج کروا کر اُس کی بینائی لوٹ آئی پہلی جنگ میں آسٹریا جرمنی کو شکست ہو گئی جرمنی کو ہر جانے کے طور پر 96ہزار ٹن سونے کے برابر جرمانہ دینا پڑا جرمنی کے بہت سارے علاقوں پر دشمنوںنے قبضہ کر لیا یہی وجہ تھی جو ہٹلر نامی اِس ڈاکیے فوجی کو پاگل پن کی حد تک بدلے کی آگ میں جھلسا کر رکھ دیاپہلی جنگ عظیم میں جب جرمنی فوج شکست کھا کر بھاگ رہی تھی ہٹلر بھی بھاگ رہا تھاکہ برطانوی فوجی ہنری کے سامنے آگیا جس کے ہاتھ میں پستول تھا اُس نے پستول ہنری پر تانا ہوا تھا ہٹلر کے پاس اسلحہ نہیں تھا ہنری ہٹلر کو گو لی مار دیتا تو دوسری جنگ عظیم بر پا نہ ہو تی لیکن ہنری کو ہٹلر پر ترس آگیا اور اُس نے ہٹلر کی زندگی بخش دی ہٹلر وہاں سے بھاگ گیا بعد میں ہٹلر نے اُسی فوجی کا شکریہ بھی ادا کیا اِس شکست نے ہٹلر کو پاگل بنا دیا تھاجرمنی جا کر انقلابی جماعت نازی میں شامل ہو گیا ترقی کر تا ہوا انقلاب اور الیکشن کے بعد جرمنی کا حکمران بن گیا یہاں سے اصل کھیل کا آغاز ہو تا ہے۔
جرمن قوم کو احساس برتری کا احساس دلاتا ہے کہ دنیا پر حکومت کر نے کے لیے اور خطہ ارض پر بہترین قوم صرف اور صرف جرمن ہی ہیں باقی لوگ اِس دھرتی پر حکومت کے لیے پیدا نہیں ہو ئے جرمنی کو نسلی برتری کا غرور چڑھا کر طاقت و ر فوج تیار کرتا ہے تاکہ پو ری دنیا پر جرمن کی حکومت قائم ہو۔ اٹلی میں آمر مسیولینی بھی یہی خواب دیکھتا ہے جاپان کا بادشاہ ایشیا میں حکومت کا خواب دیکھتا ہے اِس خواب کی تکمیل کے لیے یکم ستمبر 1939ء کو ہٹلر پندرہ سے بیس لاکھ جدید ترین اسلحے سے لیس فوجی لشکر کے ساتھ پو لینڈ میں مغربی سرحدی علاقے سے داخل ہو تا ہے پو لینڈ کی فوج 6لاکھ پر مشتمل تھی یہ دوسری عالمی جنگ کا آغاز تھا اِسی دوران سٹالن روس کے حکمران اور ہٹلر میںدوستی ہو تی ہے تو پولینڈ کی مشرقی سرحدوں سے روسی فوجیں حملہ آور ہو جاتی ہیں اہم شہر وارساپر جرمن کا قبضہ ہو جاتا ہے 15اکتوبر تک آخری مزاحمت بھی دم توڑ دیتی ہے۔
اِسطرح پولینڈ جرمنی اور رو س میں تقسیم ہو جاتا ہے ہٹلر کی ہوس حکمرانی ابھی بھی پیاسی رہتی ہے آگے بڑھ کر ڈنمارک ناروے اور ہالینڈ کو بھی فتح کر لیتا ہے ہالینڈ نے برطانیہ فرانس سے مدد مانگی عام شہری اور عورتیں بھی مقابلے پر اُتر آئیں لیکن پانچ سے چھ دن میں ہالینڈ کاکام بھی تمام ہو گیا ہٹلرابھی بھی پیاسا تھا اُس کی رگ حکومت دوسروں کو محکوم بنانے کی خواہش ابھی بھی مچل رہی تھی 3جون 1940ء کو پیرس فرانس پر ہوائی حملہ کر دیا چند دن میں فرانس کو بھی شکست ہو گئی ہٹلر کا میابی کے نشے میں پاگل ہو چکا تھا اِسطرح ہٹلر یورپ فتح کر چکا تھا اب اُس کی نظر برطانیہ پر تھی برطانیہ کے چاروں طرف سمندرتھا اِس لیے سینکڑوں لڑاکا ہوائی جہازوں اور آبدوزو سے برطانیہ پر حملہ کر دیا گیا۔
اِس جنگ میں جرمنی کے اٹھا رہ سو جبکہ برطانیہ کے ایک ہزارجہاز تباہ ہو ئے برطانیہ شدید مزاحمت کر رہا تھا ہٹلر کو شکست ہو رہی تھی اُس نے چال بدلی حملہ دن کی بجائے رات کو شروع کر دیا پھر لندن کو چھوڑ کر برمنگھم اور مانچسٹر پر حملہ آو ر ہوا گیا ہٹلر کو برطانیہ میں شکست ہو رہی تھی برطانوی یونیورسٹی کے پروفیسروں نے ایسا ریڈار بنا لیا جس کی مدد سے جرمنی آبدوزوں کو سمندر میں تبا ہ کیا جانے لگا اور جرمنی جہازوں کو بھی زمین بوس کیا جانے لگا ہٹلر مایوس ہو رہاتھا اتحادی فوجیں جرمنی کے ساتھ جرمنی کے فتح کئے علاقوں کو جرمن سے چھینتی جا رہی تھیں ہٹلر نے خود کو تہہ خانے کے اندر رکھ لیاتھا اپنی 56سالگرہ سے پہلے اپنی محبوبہ ایوابرائون کو جرمنی بلا لیا 29اپریل کو تہہ خانے میں اُس سے شادی کر لی 30اپریل کو بنکر سے باہر آکر چکر لگا تا ہے راستے میں کھڑے فوجیوں سے ہاتھ ملاتا ہے پھر کمرے میں آکر باہر کھڑا فوجی 3-15پر گولی چلنے کی آواز سنتا ہے اندر ہٹلر نے اپنے منہ میں پستول رکھ کر خود کشی کر لی تھی ایوا برائون ے زہر پی لیا تھا بعد میں ہٹلر اور ایوابرائون کی لاشوں کو جلا دیا تھا۔
ایشیا میں جاپانی بادشاہ ایشیا پر حکومت کے خواب دیکھتے ہو ئے حملے پر حملے کر رہا ہو تا ہے اِسی دوران وہ پرل ہاربر پر امریکی بیڑے کو شدید نقصان پہنچاتا بلکہ تباہ و بر باد کر دیتا ہے وہ آگے بڑھتا جارہاہو تا ہے کہ امریکہ جاپان کے قدم روکنے کا فیصلہ کر تا ہے 6اگست 1945صبح 8-45منٹ پر امریکہ جہاز سے دنیا کا پہلا ایٹم بم ہیروشیما پر گراتا ہے نقطہ حرارت سورج سے بھی زیادہ پہلے سیکنڈ میںایک لاکھ انسان کو ئلہ اور شہر آگ کی چتا میں بدل جاتا ہے ایک میل کا علاقہ پگھل جاتا ہے 6ہزار فٹ دور تک کاغذ جل جاتے ہیں دولاکھ انسان کوئلے میں بدل جاتے ہیں آج تک بچے کیمیائی اثرات کیساتھ ہی پیدا ہو تے ہیں امریکہ رکا نہیں 9اگست 1945یعنی 3دن بعد ناگا ساکی جاپان کے دوسرے شہر پر بھی دوسرا ایٹم بم گرا کر اُس کو بھی دوزخ میں بدل دیتا ہے ہیرو شیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کا نام لٹل بوائے ناگا ساکی پر گرانا جانے والا فیٹ مین تھا جاپانی حیران تھے کہ کیسا حملہ ہے کہ شہر دونوں شہر جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئے ہیں اگلے دن امریکی صدر نے ریڈیوپر اعلان کیا کہ ہم نے جاپان کے شہروں پر ایٹم بم گرائے ہیں ابھی دو اور شہروں پر بھی گرائیں گے اِس لیے جاپان فوری ہتھیار پھینک دے۔
جاپان اپنی بربادی دیکھ چکا تھا اُس نے ہتھیار ڈال دئیے اِس طرح دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا کہانی یہاں ختم نہیں ہو ئی بلکہ یہاں سے جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو گئی امریکہ نے اپنے اسلحے کی برتری پر فتح حاصل کی اِس کو دیکھ کر تمام یورپی ممالک طاقت ور ملک اسلحہ بنانے کی دوڑ میں شامل ہو گئے جہاز ٹیک میزائل جوہری کیمیائی ہتھیار یہاں تک کہ ڈرون حملے ڈرون پر آکر دماغ خراب ہو گیا کہ ہم دنیا میںجس گھر اور گھر کی دیوار پر لگی تصویر تک کو ہٹ کر سکتے ہیں ہم نے چاند مریخ کو تسخیر کر لیا ہمیں اب کو ئی شکست نہیں دے سکتا ہم سپر پاور ہیں باقی اقوام ہماری غلامی کے لیے پیدا ہو ئے ہیں اِس دوران سارے وسائل اسلحہ پر لگا دئیے صحت پر انسان پر توجہ نہیں دی گئی سپر طاقتیں امریکہ بہادر ڈالر اسلحہ سائنس ٹیکنالوجی کے زعم میں خدا بن گیا تھا اللہ نے کرونا کی وبا پھیلا کر اوقات یاد دلا دی کہ امریکی چین سے صحت کی بھیک مانگتے نظر آرہے ہیں یورپ میں لاشوں کے لیے ٹرک استعمال کئے جا رہے ہیں اور انسان خدا کے سامنے سجدہ ریز کاش انسان اسلحے کی دوڑ میں شامل ہو نے کی بجائے خداکے سامنے عاجز رہنا صحت پر توجہ میڈیکل نظام کو اچھا کرتا تو یہ دن نہ دیکھنا نصیب ہو تا ورنہ خدا نے اگر کسی دن ہوا اور پانی کو سلب کر لیا تو کیاہو گا یہ سب جانتے ہیں۔
Prof Muhammad Abdullah Khan Bhatti
تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی ای میل: [email protected] فون: 03004352956 ویب سائٹ: www.noorekhuda.org فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org