کراچی (جیوڈیسک) بین الاقوامی اسلحہ اسمگلنگ کیس کی تحقیقات کے دوران نادرا سندھ کے اعلیٰ افسر کے خلاف ایف آئی اے کو واضح ثبوت مل گئے۔ تحقیقاتی افسران اہم ملزم کو گرفتار کرنے سے دانستہ طور پر گریز کررہے ہیں جبکہ شہر کے معروف اسلحہ ڈیلرز کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے غالب بندے شاہ کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات پر ایف آئی اے کراچی نے گزشتہ ہفتے ترکش ایئرلائنز کی پرواز سیکراچی پہنچنے والے پاکستانی نژاد بیلجیئم کے شہری ممتاز الدین کے قبضے سے آسٹریا ساختہ کروڑوں روپے مالیت کے درجنوں جدید ترین گلاک پستول برآمد کیے تھے۔
ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ اس نے3 سال کے دوران 40 باربیلجیئم سے کراچی کا سفر کیا اور تمام سفری اخراجات اسلحہ اسمگلنگ گروہ نے ادا کیے تھے، وہ کروڑوں روپے مالیت کا اسلحہ پاکستان لایا۔
اور یہ اسلحہ نادرا کے اعلیٰ افسر حفیظ اور اپنے بھتیجے جواد کے حوالے کردیتا تھا۔ ملزم کے بیان کی روشنی میں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے اسلحہ اسمگلنگ کا مقدمہ درج کیا تھا، اس کے باوجود تفتیشی افسر رانا شبیر نے گرفتاری سے گریز کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بااثر افراد کے دبائو کی وجہ سے ملزم کو گرفتار نہیںکیا جارہا، ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے اعلیٰ افسر نے تفتیشی افسرکو ہدایت کی ہے کہ وہ ملزم کی گرفتاری کے بجائے اسے ضمانت کرانے کا موقع فراہم کریں۔ ذرائع نے بتایا۔
کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ زون نجف قلی مرزا کے ٹریننگ پر چلے جانے کے سبب ایف آئی اے سندھ کا انتظامی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہورہا ہے ، اس سلسلے میں موقف جاننے کیلیے ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل شہزاد بخاری اور تفتیشی افسر رانا شبیر سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں۔