ہفتہ رفتہ، عالمی سطح پر روئی کے نرخ بڑھ گئے

Cotton

Cotton

کراچی (جیوڈیسک) دنیا بھر میں سال 2015-16 کے دوران کپاس کی کھپت میں ریکارڈ اضافے کے برعکس بوائی وپیداوار میں کمی سے متعلق انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کی رپورٹ، امریکا میں بھی اس عرصے میں کپاس کی کاشت ریکارڈ سطح پر کم ہونے کے خدشے کے علاوہ امریکی کاٹن ایکسپورٹس میں بہتری جیسے عوامل کے مثبت اثرات گزشتہ ہفتے دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس پرمرتب ہوئے اورروئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب رہا تاہم امریکی ڈالر انڈیکس کے غیرمتوقع اضافے کی وجہ سے وہاں کی مارکیٹوں میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا وہ رجحان سامنے نہ آ سکا کہ جس کی توقع تھی۔

پاکستان میں رواں سال کپاس کی پیداوار میں تاریخی اضافے کے باوجود جننگ فیکٹریوں میں معیاری روئی کے اسٹاکس توقع سے کم ہونے اور ملک بھر میں جاری بارشوں کے باعث کپاس کی کاشت میں 4 سے 5 ہفتوں کی متوقع تاخیر کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں خاصی تیزی کا رجحان دیکھا گیا جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ تیزی کا یہ رجحان رواں ہفتے بھی جاری رہے گا۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2015-16 میں دنیا بھر میں کپاس کی کاشت 7 فیصد کمی کے ساتھ 31.3ملین ہیکٹر جبکہ کپاس کی پیداوار 9 فیصد کمی کے ساتھ 24 ملین ٹن رہنے کے امکانات ہیں۔

کپاس کی پیداوار میں 7 فیصد کمی کم کاشت جبکہ 2 فیصد کمی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کے باعث متوقع ہے۔رپورٹ کے مطابق 2015-16 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی کھپت 2 فیصد اضافے کے ساتھ 24.6 ملین ٹن رہنے کا امکان ہے اور گزشتہ 6 برس کے دوران پہلی دفعہ دنیا بھر میں کپاس کی کھپت کپاس کی پیداوار سے زیادہ متوقع ہے جبکہ 2015-16 کے اختتام پر روئی کے ذخائر 3 فیصد کمی کے ساتھ 21.2 ملین ٹن متوقع ہیں۔
امریکا میں جاری ہونے والی ایک اور رپورٹ کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کے مطابق 27 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکا کو مجموعی طور پر 3 لاکھ 25ہزار 300بیلز (480 پاؤنڈ) کے برآمدی آرڈرز موصول ہوئے جو اس سے گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 12 فیصد زائد ہیں اور ان برآمدی آرڈرز میں چین نے امریکا سے 80 ہزار 300، ویت نام نے 51 ہزار 700، ترکی نے 50 ہزار 300، انڈونیشیا نے 27 ہزار 800 جبکہ امریکا نے 24 ہزار 100 بیلز کے خریداری آرڈرز دیے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100سے 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 350 سے 5 ہزار 400 روپے فی من تک مستحکم رہے جبکہ موخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں 5 ہزار 450 روپے فی من تک بھی پہنچنے کی اطلاعات ہیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران حاضر ڈلیوری روئی کے سودے معمولی کمی کے ساتھ 69.95 سینٹ فی پاؤنڈ، مئی ڈلیورئی روئی کے سودے 0.14 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 63.69 سینٹ فی پاؤنڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں معمولی اضافے کے ساتھ 32ہزار 86 روپے فی کینڈی، چین میں روئی کی قیمتیں معمولی کمی کے ساتھ 12 ہزار 755 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 200روپے فی من تک مستحکم رہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن، اپٹما اور کے سی اے کے اشتراک سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 31مارچ تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 1کروڑ 48 لاکھ 38 ہزار 605 بیلز کے برابر پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے جو ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران پاکستان میں کپاس کی سب سے بڑی پیدوار ہے جبکہ توقع کی جا رہی ہے کہ 30 اپریل تک جاری رہنے والے کاٹن ایئر کے اختتام تک پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیدوار 1 کروڑ 49 لاکھ بیلز کے لگ بھگ ہو سکتی ہے جبکہ اس سے قبل پاکستان میں سب سے زیادہ کپاس کاٹن ایئر 2011-12 میں 1 کروڑ 48 لاکھ 13 ہزار 779 بیلز پیدا ہوئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق رواں سال بہترین موسمی حالات اور بی ٹی کاٹن کے تصدیق شدہ بیج کی بہتر فراہمی کے باعث پاکستان میں رواں سال ملکی تایخ کی سب سے زیادہ کپاس پیدا ہوئی ہے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ بہتر موسمی حالات کی صورت میں 2015-16 میں پاکستان میں 1 کروڑ 50 ہزار سے زائد بیلز پیدا ہونے کی توقع ہے۔

یاد رہے کہ کاٹن کراپ اسسمنٹ کمیٹی کے 2014-15 کیلیے پاکستان میں 1 کروڑ 34لاکھ 88 ہزار 500 بیلز کا پیداواری ہدف مختص کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کاٹن ایئر 2014-15 کے اختتام تک 1کروڑ 62 لاکھ روئی کی بیلز کی کھپت متوقع ہے جس کیلیے پاکستان کو بیرون ملک سے مزید روئی درآمد کرنی پڑ سکتی ہے۔