اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد پریس کلب میں یادگار شہدائے صحافت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یادگاروں کے قیام کا سلسلہ نہایت مثبت پیش رفت ہے، اس سے قبل سرحدوں پر ملکی دفاع میں جانیں پیش کرنے والوں کے لئے یادگار ہائے شہداء قائم ہوتی تھیں، ملک کے کسانوں، سیاسی کارکنوں اور طلبہ کے لئے کبھی یادگار شہداء قائم نہیں ہوئی، پاکستان کی ریاست نے ان تمام لوگوں کو ریاست کا حصہ نہیں سمجھا، ان لوگوں کو ریاست کا مخالف سمجھا گیا حالانکہ ان لوگوں کی قربانیوں نے معاشرے کو اکھٹا رکھا ہوا ہے۔
رضاربانی نے کہا کہ جہاں ادارے کمزور ہوں اور سیاست افراتفری کا شکار ہو اور اس بات کو نہ دیکھ رہی ہو کہ معاشرہ، ملک اور وفاق کس نہج پر جا رہا ہے، وہاں صحافیوں کا کردار مزید ابھر کر سامنے آتا ہے، ریاست بے بس ہوئی ہے اور کسی کے کان پر جوں بھی نہیں رینگ رہی، قائد اعظم کی تقریر کو ہم نے چھپا دیا۔
چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ میں کچھ اچھا نہیں دیکھ رہا، اس کو روکنے کا راستہ ایک ہی ہے کہ تمام ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں، پاکستانی عوام سیاسی کارکن، صحافی اور ادارے ایک پیج پر آ جائیں اور اس بات کو طے کیا جائے کہ وار لاڈازم کو برداشت نہیں کریں گے۔