اسلام آباد : منگل 3 نومبر بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں بزرگ کالم نویس جناب میر افسر کا مضمون”میرا پیمبرۖ عظیم ترہے”طے تھا۔یہ نشست ماہ ربیع الاول کے حوالے سے مطالعہ سیرة النبی ۖ پر مبنی تھی اورآج کی نشست میں بیداری فکرفورم اسلام آباد کا خصوصی تعاون بھی حاصل تھا۔معروف کالم نگارجناب پروفیسرمسعوداخترہزاروی ڈائرکٹرتکبیرٹی وی یوکے،چئرمین قباٹرسٹ یوکے اورڈائرکٹرالحراایجوکیشنل اینڈ کلچرل سنٹر لندن نے برطانیہ سے براہ راست نشست میں صدارت کی ذمہ داریان اداکیں جب کہ ورلڈ کالمسٹ کلب کے بانی اورچئرمین حافظ شفیق الرحمن بطورمہمان خصوصی شریک محفل تھے۔جناب شیخ عبدالرازق عاقل نے تلاوت قرآن مجید،جناب سلیم طارق لون نے مطالعہ حدیث نبویۖ،جناب محمدافضل نے اپنی خوبصورت آوازمیں نعت رسول مقبولۖ اورجناب حبیب الرحمن چترالی نے گزشتہ نشست کی کارروائی پڑھ کرسنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب میرافسرامان نے اپنا مقالہ پیش کیا،مقالے میں آپۖ کی حیات طیبہ کے بارے میں مفیدمعلومات درج تھیں،صاحب مقالہ نے قبل از پیدائش نبوی سے فتح مکہ اور حجة الواداع تک کے حالات کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ اپنی تحریرمیں قلم بندکیاتھا،آخرمیں صاحب تحریرنے وضاحتاََ بتایا کہ فی زمانہ بھی آپ ۖ کی تعلیمات ہی انسانی بستیوں میں امن کی ضمانت ہوسکتی ہے۔جناب بیگ راج نے کہاکہ آپۖ کے حسن خلق کی سند آسمان سے نازل ہوئی اوراللہ تعالی نے محسن انسانیتۖکے اخلاق حسنہ کی تعریف کی،انہوں نے کہاکہ جولوگ خاتم النبیین کا استہزاکرتے ہیں ان کو بھی حسن خلق کے ذریعے اسلام کے دائرے میں لاکر شریعت محمدی کاپابندبنایاجاسکتاہے،جناب بیگ راج نے آج کے مہمان خصوصی کا بھی تفصیلی تعارف کرایا اور تحریک ختم نبوت میں ان کی قربانیوں کا اور قیدوبند کابھی تفصیلی ذکر کیا۔جناب ڈاکٹرمرتضی مغل نے خوبصورت نعتیہ اشعارسے اپنے خطاب کومزین کیا،انہوں نے سیرت کے عملی پہلؤں پر زوردیااور کہاکہ سیرت النبیۖاور سنت نبویۖ ہمارے کردارکاحصہ بن کر ہی دنیامیں اسلام کابہترین تعارف بن سکے گی۔
نشست کے مہمان خصوصی جناب حافظ شفیق الرحمن نے آپۖ کوصاحب خلق عظیم کی حیثیت سے پیش کیا،ان کاخطاب ادب کے بہترین اسلوب سے مرصع تھا،انہوں نے کتب سیرت کے مطالعے پر زوردیااور ماضی قریب اورماضی بعید کی لکھی ہوئی متعدد کتب سیرت کاذکرکرتے ہوئے شرکاء نشست کو ان کے مطالعے کی دعوت دی،انہوں نے عصر حاضر کے سیرت نگاروں کی بھی تعریف کی اوران کی لکھی گئی متعدد کتب کے طرز تحریراور طرز نگارش کوسراہا۔حاضرین مجلس نے حافظ شفیق الرحمن کے مرحوم شورش کاشمیری کے ساتھ گزرے ہوئے حالات کے تذکرے کوبہت پسند کیا،حافظ صاحب نے تحریک ختم نبوت ، بنگلہ دیش نامنظورتحریک اور تحریک نظام مصطفی کے بعض واقعات شرکاء نشست کوسنائے اور ختم نبوت کو آئین کاحصہ بنانے والے حکمران کی بھی دل کھول کر تعریف کی۔
نشست کے صدرمجلس ،جناب پروفیسر مسعود اخترہزاروی نے برطانیہ سے براہ راست خطاب کیا،انہوں نے قلم کاروان اوربیداری فکرفورم کے ساتھ اس ادبی نشست میں شمولیت کے تجربے کو کامیاب قراردیااور پاکستان آمدپر شریک محفل ہونے کاوعدہ بھی کیا،انہوں نے سیرة النبی کی اہمیت پر مختصرخطاب کیا۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی ادبی نشست اختتام پزیر ہو گئی۔