کاروائی ہفت روزہ ادبی نشست، منگل 31 جولائی 2018

Qalam Karwan

Qalam Karwan

اسلام آباد : منگل مورخہ 31 جولائی 2018 بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست مکان نمبر 1 اسٹریٹ 38،G6/2اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ ایجنڈے کے مطابق آج کی ادبی نشست میں”مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح”کے عنوان پرجناب ڈاکٹرساجد خاکوانی کامضمون پیش ہونا طے تھا۔آج کی نشست کے لیے ”اسلام آبادکریسنٹ لائنزکلب”کاخصوصی تعاون بھی حاصل تھا۔معروف دانشورصحافی اور ادیب و شاعراور بزم عروج ادب راولپنڈی کے صدر نشین جناب نعیم اکرم قریشی نے صدارت کی اورحیدرآباد سے آئے ہوئے بھگوان داس ایڈوکیٹ مہمان خصوصی تھے۔احمدعظام خان نے تلاوت اور میر افسر امان نے مطالعہ حدیث پیش کیا۔

صدر مجلس کی اجازت سے جناب ڈاکٹرساجد خاکوانی نے اپنا مضمون پیش کیاجس میں محترمہ فاطمہ جناح کے حالات زندگی،خدمات اورخاص طور پر قائداعظم اورتحریک پاکستان کے حوالے سے ان کے تاریخ ساز کردارپرروشنی ڈالی گئی تھی ۔مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے ساجد حسین ملک نے کہاکہ محترمہ کی والدہ کانام سفینہ مٹھی بیگم تھا،انہوں نے کہاکہ قائداعظم کی وفات کے بعد ان پر سخت پابندیاں لگی رہیں اور بعض اطلاعات کے مطابق ان کی وفات بھی غیرطبعی طریقے سے ہوئی۔شیخ عبدالرازق عاقل نے کہاکہ مضمون میں تشنگی محسوس ہوتی ہے اور عنوان کو مکمل طورپرنہیں سمیٹاجاسکا۔میرافسرامان نے گفتگومیں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ شخصیت کے روشن پہلوتو تحریرمیں ذکرکیے گئے لیکن تاریک پہلؤں سے پردہ نہیں اٹھایاگیا۔جناب سبطین رضالودھی نے کہاکہ تاریخ کو بری طرح مسخ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور محترمہ فاطمہ جناح سے بے اعتنائی بھی اسی وجہ سے ہے کیونکہ ان کے سینے میں تحریک پاکستان کے بہت بڑے بڑے راز تھے۔جناب شاکر علی نے قائداعظم کی تاریخ پیدائش اور مقام پیدائش پر بھی سوالات اٹھائے اور محترمہ کی بارے میں کچھ مشہور باتوں کو خلاف حقیقت قراردیا۔جناب اکرم الوری نے کہا جمہوریت تو جاگیرداروں سے نجات کانام ہے جب ہم کیسی جمہوریت میں زندہ ہیں جہاں جاگیرداروں نے ملک کو اپنے شکنجے میں کس رکھاہے،انہوں نے کہا پاکستان کامقصد وجود آزادی تھا لیکن یہاں کی عوام اب بھی جاگیرداروں کی غلامی میں جکڑے ہوئے ہیں۔جناب رضا کھوکھرنے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جن قربانیوں سے حاصل کیاگیاہے ان کاتصوربھی محال ہے ۔ڈاکٹرمرتضی مغل نے سورہ بنی اسرائیل کے حوالے سے یہودیوں پر آنے والے مصائب کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ اگرہم بھی من حیث القوم بگڑ گئے تو ویسی سزاؤں کاانتظارکرنا چاہیے۔جناب تنویرنصرت نے قلم کاروان اور اسلام آباد کریسنٹ کلب کے ذمہ داران کی اس قومی خدمت کو سراہا کہ آج کادن محترمہ فاطمہ جناح کی یاد میں منایا گیا۔

ادبی نشست کے مہمان خصوصی جناب بھگوان داس ایڈوکیٹ نے اپنے مختصرسے خطاب میں منتظمین کا شکریہ اداکیا اور مضمون اور شرکاء کی گفتگوکو قابل قدر کاوش قراردیا۔صدرمجلس جناب نعیم اکرم قریشی نے کہا وہ خصوصی طورپر اس تقریب میں شرکت کے لیے راولپنڈی سے یہاں آئے ہیں کیونکہ قوموں کے زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے محسنین کو یادرکھیں۔انہوں نے افسوس کااظہار کیا کہ آج کے دن کسی نجی یاسرکاری ادارے نے محترمہ فاطمہ جناح کی یاد میں کوئی تقریب منعقدنہیں کی اور قلم کاروان اور کریسنٹ لائنزکلب کے ذمہ داران کومشاہیرکی یاد تازہ کرنے پر مبارک باد دی۔آخرمیں محترمہ کے لیے فاتحہ پڑھی گئی اور ان کی سالگرہ کاکیک بھی کاٹا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
House No 1, Street 38 G6/2, Islamabad(qalamcarwan@gmail.com))