تحریر : میاں وقاص ظہیر پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کا آڈیٹوریم ججوں ، وکلا اور عدالت کے ماتحت عملہ سے کچھا کچ بھرا ہوا تھا ، جسٹس سید منصور علی شاہ کے لاہور ہائی کورٹ کے پینتالیسویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے سٹاف سے خطاب کیلئے یہ پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جسٹس منصور علی شا ہ مقررہ وقت پر آڈیٹوریم میں آچکے تھے ، آڈٹیوریم کے مرکزی دروازے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ ان کے ہمراہ سینئر ترین جج جسٹس شاہد حمید ڈار اور فاضل چیف جسٹس محمد یاور بھی ہمراہ تھے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اپنی عہدے کے مطابق اعلیٰ منصب سنبھالنے کے بعد ایک دبنگ انٹری دی ہے۔
انہوں نے سینکڑوں کرپٹ ججوں کو او ایس ڈی بنا کر انکے کیخلاف احتساب کا علم اٹھا لیا ہے، تقریب کے دوران جب ان کے خطاب کی باری آئی تو انہوں نے اپنے منصب وعہدے سے انصاف کرتے ہوئے کہا کہ غلط کام کرنے والوں کو کان سے پکڑ کر نکال باہر کریں گے، تمام سٹاف کو عدالت عالیہ کی بہتری کےلئے کام کرنا ہے، عدالت عالیہ لاہور میں انٹرنل آڈٹ کانظام بھی لایا جا رہاہے لاہور ہائی کورٹ کا تمام سٹاف میرے بچوں کی مانند ہے، وہ باپ کی طرح تمام سٹاف کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں گے مگر جو بچہ غلط کام کرے گا اسے کیلئے معافی کی کوئی گنجائش نہیں۔
سٹاف کے تمام ارکان حقیقی ہائی کورٹ ہیں، میں آپ کی محنت کو سراہتا ہوں، عدالتی ملازمین کی مشکلات سے آشنا ہوں اور تمام مشکلات کے ازالے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔ لاہور ہائی کورٹ میں بھرتیوں کے رکے ہوئے عمل کو شروع کر دیا گیا ہے جوعید کے بعد مکمل کر لیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ میں بھرتیوں کا عمل سو فیصد شفاف انداز میں مکمل کیا جائے گا،کسی سفارش کو نہیں مانا جائے گا اور کوئی ایسی جراٖت بھی نہ کرے، خواتین اور جسمانی معذور افراد کو بھی عدالت عالیہ میں کام کرنے کا برابر موقع دیا جائے گا۔ سٹاف و افسران کی کارکردگی رپورٹس کا نظام وضع کیا جارہا ہے۔
Lahore High Court
روائتی نظام کی بجائے بہترین کارکردگی کی بنیاد پر پورا اترنے والے ملازمین کو نیچے سے اوپر لائیں گے۔صرف ادارے کی ترقی کے بارے میں ہمیں سوچنا ہے، ادارہ ماں کا درجہ رکھتا ہے، اس کی عزت و وقار میں اضافہ کا باعث بنیں۔ ہم عدالت عالیہ کے تمام سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کر رہے ہیں، ہر چیز کو آن کر یں گے۔ باپ بیٹے کا رشتہ اعتماد کا رشتہ ہوتا ہے، جس نے بھی اس اعتماد کو ٹھیس پہنچائی وہ اس ادارے کا حصہ نہیں رہے گا۔ ہم ایک نیا ادارہ کھڑا کرنے جارہے ہیں، آپ سب کا تعاون شامل حال رہا تو پاکستان میں اپنا نام بنائیں گے، پورا پاکستان آ کر دیکھے گا کہ کیسے ہائی کورٹ بنتا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی ان تمام نیک خواہشات کی میرے سمیت تمام پاکستانی نہ صرف اندرون ملک رہنے والے بلکہ اووسیز پاکستانی بھی قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
مجھے ایک بار بھر انصاف کے ان منبع پر امیدوں کا چراغ روشن ہوتا نظر آنے لگا ہے مجھے امید ہے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نہ صرف ان دنیا میں مظلوموں اور محکوموں کی بھاری بھر کم دعائوں کا ذخیرہ سمیٹیں گے بلکہ وہ مستقل میں بھی اپنی ذاتی زندگی میں اس کے اثرات دیکھیں گے، چیف جسٹس صاحبٝ مہنگے اور ناپید انصاف نے میرے ملک کے لاکھوں گھروں کے برتن تک فروخت کردیئے ہیں، پولیس کے روائتی رشوت ستائی ،ناقص تفتیش ، ملزموں کی پشت پناہی اور ہتک آمیز رویوں سے بہت سے گھر وں کی دوشیزائیں خود کو آگ لگا کر اپنے اپنے کیس لے کر اللہ کی عدالت پہنچ چکی ہیں۔
سرراہ لاکھوں بے گناہ قتل ہونے افراد بھی اللہ کی عدالت میں پیش ہوچکے ہیں، جن کے بااثر قاتلوں نے ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کرکے غریبوں کی زندگیوں سے کھلواڑ اپنا مشغلہ بنایا ہوا ہے جو نہ ملکی آئین کو مانتے ہیں نہ قانون ، آپ آگے بڑھیں آرمی چیف کے بعد ظلم کے ستائے افراد نے آپ کی طرف دیکھنا شروع کردیا ،فقیر دونوں ہاتھوں نے جسٹس منصور علی شاہ کو سلیوٹ پیش کرتے ہوئے امید برآں ہے کہ ان کے خطاب کے قول و فعل میں مستقبل میں بھی کوئی تضاد نہیں ہوگا۔ ویلکم اینڈ ویل ڈن چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ۔۔۔۔۔ٝٝٝ