لاہور (جیوڈیسک) ماڈل عبیرہ عرف اریبہ کے قتل کا معاملہ مزید الجھ گیا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
اریبہ کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں پائے گئے اور نہ ہی زیادتی ثابت ہو سکی ہے۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق اریبہ کے مُنہ سے خون نکلا ہوا تھا جبکہ لاش فریزر میں رکھنے کے باعث اکڑی ہوئی تھی۔ مقتولہ کی ہاتھوں کی انگلیوں پر کسی دوسرے شخص کی انگلیوں کے نشان موجود ہیں۔ فرانزک ٹیسٹ اور ڈی این اے کے لئے مزید نمونے بھجوائے گئے ہیں۔
ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ فرانزک لیب سے ٹیسٹ کے بعد ہی موت کی وجہ سامنے آ سکے گی۔ دوسری طرف اریبہ قتل کیس میں گرفتار ملزمہ طوبیٰ کو اڑتالیس گھنٹے بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ قانون کے مطابق کسی بھی مقدمہ کے ملزم کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن رانا ایاز نے دو روز پہلے طوبیٰ کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔ پولیس نے مقتولہ اریبہ اور ملزمہ طوبیٰ کے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرکے تفتیش کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔ طوبیٰ اور اریبہ کے مشترکہ فون نمبرز والوں سے بھی تفتیش کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق اریبہ اور طوبیٰ کی دوستی 30 دسمبر 2014 کو ہوئی۔ اریبہ اپنے قتل سے ایک دن پہلے ہی طوبیٰ کے گھر منتقل ہو گئی تھی۔ ملزمہ طوبیٰ کے بیان کے مطابق اریبہ کے قریبی دوست کا نام معید ہے جس کے بعد معید کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ اریبہ کی بہن نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گیارہ جنوری کی رات دس بجے اریبہ سے آخری بار گفتگو ہوئی جس کے بعد اس کا موبائل فون بند ہو گیا۔ اریبہ کے بھائی زوہیب نے الزام لگایا ہے کہ ملزمہ طوبیٰ اور اس کے ساتھی پیشہ ور ملزم ہیں۔