تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی محسنِ انسانیت فخرِ دو عالم نبوت و رسالت کے آفتاب و مہتاب انبیاء و مرسلین کے تاج دار نورِ مجسم، شافع محشر سرورکونین محسنِ اعظم، سیدالمرسلین ہادی عالم رحمتہ للعالمین محبوب خدا پیغمبرِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبرِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جلوہ آفروز ہونے اور عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیاس بجھانے کے لیے منبر ِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بڑھتے ہیں۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی سیڑھی پر قدم مبارک رکھا تو باآواز فرمایا آمین پھر جب دوسری سیڑھی پر قدم مبارک رکھا تو فرمایا آمین پھر جب منبرِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو پھر فرمایا آمین۔ عاشقانِ مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باآواز آمین کہنے پر تھوڑے حیران تھے کہ آج شہنشاہِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روٹین سے ہٹ کر باآواز آمین کیوں کہہ رہے ہیں تو آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو میرے پاس فرشتوں کے سردار جبرائیل امین آئے اور کہا اے سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس نے رمضان کو پایا اور اُس کی بخشش نہیں کی گئی۔
اللہ اس کو اپنی رحمت سے دور کر دے میں نے کہا آمین پھر جبرائیل نے کہا جس نے اپنے ماں باپ ان میں سے کسی ایک کو پایا اِس کے با وجود وہ دوزخ میں داخل ہو گیا یعنی ماں باپ کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کی اللہ اُس کو اپنی رحمت سے دور کر دے میں نے کہا آمین پھر جبرائیل بولے جس کے سامنے محبوب خدا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف نہ پڑھے اللہ اس کو اپنی رحمت سے دور کر دے تو میں نے کہا آمین ۔ محترم قارئین اب کہنے والا فرشتوں کا سردار ہو اور آمین کہنے والے نبیوں کے سردار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں جن کی وجہ سے ہی کائنات تخلیق کی گئی ہو تا کیا ایسی دعا قبول نہ ہو گی۔
Ramadan Mubarak
روز اول سے قیامت تک شب و روز اِسی طرح چلتے رہیں گے اِن دنوں میں بہت سارے دن افضل ہیں یوں تو تمام زمانے ، سال ، مہینے ، دن رات اچھی ساعتیں اور صدیاں سب اللہ تعالی کی ہیں ۔ تاہم رمضان المبارک کو اللہ تعالی نے خاص اعزاز اور فضیلت سے نوازا ہے۔رمضان میں ایک خاص روحانی اور جسمانی سر شاری اور کیفیت ہے قرآن مجید کے نزول اور روزے کا مہینہ قرار دے کر باقی مہینوں سے اعلی اور ممتاز مقام عطا کر دیا ہے ۔ ماہِ رمضان میں ہو نے والی عبادت کا درجہ کم از کم ستر گنا اور زیادہ کی قید نہیں ہے۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری جمعہ کے موقع پر خطبہ دیا وہ استقبال رمضان کے حوالے سے تھا۔ رحمتِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگوں تم پر ایک ایسا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے جس کا اول رحمت وسط مغفرت اور آخر جہنم سے آزادی ہے۔
اِس مہینہ میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اللہ نے اِ س مہینہ میں روزہ فرض کر دیا ہے اور اِس کی رات میں قیام کو نفل کر دیا ہے جو شخص اِس مہینہ میں کوئی نیکی کر ے تو وہ دوسرے مہینہ میں فرض ادا کرنے کی مثل ہے اور جو شخص اِس مہینہ میں فرض ادا کرے تو وہ ایسا ہے جیسے دوسرے مہینہ میں ستر فرض ادا کیے یہ صبر کا مہینہ ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں مومن کے رزق میں زیادتی کی جاتی ہے اِس مہینہ میں جو کسی روزہ دار کو افطار کرائے اس کے لیے گناہوں کی مغفرت ہے اور اس کی گردن کے لیے دوزخ سے آزادی ہے اور اس کو بھی روزہ دار کے مثل اجر ملے گا اور روزہ دار کے اجر میں کو ئی کمی نہیں ہو گی صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے ہر شخص کی یہ استطاعت نہیں ہے کہ وہ روزہ دار کو افطار کر اسکے تو رحمتِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرما ئے گا جو روزہ دار کو ایک کجھور یا ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ دودھ سے روزہ افطار کرائے یہ وہ مہینہ ہے جس کا اول رحمت ہے جس کا درمیان مغفرت ہے اور جس کا آخر جہنم سے آزادی ہے۔
جس شخص نے اِس مہینہ میں اپنے خادم سے کام لینے میں کمی کی اللہ اس کی مغفرت کر دے گا اور اس کو دوزخ سے آزاد کر دے گا اِس مہینہ میں چار خصلتوں کو جمع کر و دو خصلتوں سے تم اپنے رب کو راضی کرو اور دو خصلتوں کے بغیر تمھارے لیے کوئی چارہ کار نہیں ہے ۔ جن دو خصلتوں سے تم اپنے رب کو راضی کرو گے وہ کلمہ شہادت پڑھنا اور اللہ تعالی سے استغفار کر نا ہے اور جن دو خصلتوں کے بغیر کو ئی چارہ نہیں ہے وہ یہ ہیں کہ تم اللہ سے جنت کا سوال کرو اور اس کی دوزخ سے پناہ طلب کرو اور جو شخص روز دار کو پانی پلائے گا اللہ تعالی اُس کو میرے حوض سے پانی پلائے گا اسے پھر کبھی پیا س نہیں لگے گی حتی کہ وہ جنت چلا جائے گا۔
Hazrat Muhammad PBUH
سرور دو عالم محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جس شخص نے رمضان کے مہینہ میں اپنی حلال کمائی سے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا تو رمضان کی تمام راتوں میں فرشتے اس کے لیے استغفار کر تے ہیں اور لیلة القدر میں فرشتوں کے سردار جبرائیل امین اس سے مصافحہ کر تے ہیں اورجس سے جبرائیل مصافحہ کر تے ہیں اس کے دل میں رقت پیدا ہو تی ہے اوراس کے آنسو نکلتے ہیں حضرت سلیمان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرمائیے کہ کسی شخص کے پاس افطار کرا نے کے لیے کچھ نہ ہو تو رحمت ِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا شخص ایک مٹھی کھانا دے دے میں نے کہا یہ فرما ئیے اگر اس کے پاس روٹی کا ایک لقمہ بھی نہ ہو تو شافع محشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ ایک گھونٹ دودھ دے دے میں عرض کیا اگر اس کے پاس وہ بھی نہ ہو تو فرمایا وہ ایک گھونٹ پانی دے دے۔
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں کہ جب رمضان آیا تو سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ تمھارے پاس رمضان آگیا ہے یہ برکت کا مہینہ ہے اللہ تعالی تم کو اِس میں ڈھانپ لیتا ہے اِس میں رحمت نازل ہو تی ہے اور گناہ جھڑ جاتے ہیں اور اِس میں دعا قبول ہو تی ہے اللہ تعالی اِس مہینہ میں تمھار ی ر غبت کو دیکھتا ہے سو تم اللہ کو اس مہینہ میں نیک کام کرتے دکھا ئو کیونکہ وہ شخص بد بخت ہے جو اس مہینہ میں اللہ کی رحمت سے محروم رہا۔
حضرت عبدالرحمان بن عوف بیان کر تے ہیں فخرِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا اور تمام مہینوں پر اِس کی فضیلت بیان کی پس فرمایا جس نے رمضان کی حالت میں ثواب کی نیت قیام کیا نفلی نمازیں ادا کیں وہ گناہوں سے اِس طرح پاک ہو جائے گا جس طرح آج اپنی ماںکے پیٹ سے پیدا ہوا ۔ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں ایک بار پھر سحر خیزی کے لمحے جو بڑے دلآویز اور افطاری کے روح پرور مناظر جو ایمان افروز ہوتے ہیں ملے ہیں۔ گویا جس طرح بہار کے آنے سے پورا موسم بدل جاتا ہے اِسی طرح رمضان کی آمد سے پورا ماحول بدل جاتا ہے ۔ رمضان خدا کا مہمان مہینہ ہے اور مہمان کا احترام ہر انسانی معاشرے میں احسن طریقے سے کیا جاتا ہے۔
Prof Mohammad Abdullah Bhatti
تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی help@noorekhuda.org 03004352956