تحریر: نازیہ امتیاز۔ لاہور منگل کے روز بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج وفد کے ہمراہ نئی دہلی سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئیں اور اپنے خصوصی جہاز سے نور خان ائیر بیس پہنچیں جہاں میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس افغانستان سے متعلق ہونے کی وجہ سے بہت اہمیت کی حامل ہے اس لیے کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے یہی پیغام لے کر آئی ہوں کہ رشتے اچھے ہوں،وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقاتوں میں پاکستان اوربھارت کے تعلقات مضبوط کرنے پر بات ہو گی۔یادرہے کہ ہارٹ آف ایشیا’ کانفرنس استنبول عمل کا حصہ ہے جو افغانستان میں قیامِ امن کے لیے 2011ء میں شروع کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں پانچواں وزارتی اجلاس منگل اور بدھ کو پاکستان کے دارالحکومت میں منعقد ہو چکاہے جس میں بھارت سمیت دس ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔بھارتی اورپاکستانی میڈیا کے مطابق منگل کی رات مشیر خارجہ سر تاج عزیز کی جانب سے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے شرکاء کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میںبھارتی وزیر خارسشما سوراج عشایئے میں پہنچیں تو سرتاج عزیز نے انہیں عزیز بنا لیا۔ گرم جوش مصافحہ کیا تو ہاتھوں سے ہاتھ نہ چھوٹے۔ سشما سوراج نے ڈنر میںزعفرانی رنگ کا لباس پہن کرشرکت کی جو بھارتی پرچم کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ سرتاج عزیز نے ڈارک بلیو سوٹ پر نیلے رنگ کی ٹائی لگا رکھی تھی۔
Relationships
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج صاحبہ کو پاکستان آنے پر تمام پاکستانیوں کی جانب سے خوش آمدید کہتی ہوںاورامید کرتی ہوں کہ آپ پاکستان آکر خوشی محسوس کریں گی، پاکستانی مہمان نوازاوربااخلاق قوم ہیں اس لئے آپ کو ہر طرف عزت ملے گی ۔جہاں تک بات ہے بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی تووہ آزادی کشمیر سے پہلے ممکن نہیں۔ہم یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارت آسانی کے ساتھ کشمیریوں کوآزادی نہیں دیگا اور پھرآزادی جیسی نعمت بھیک میں مل ابھی نہیں کرتی ۔بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کیلئے کشمیری عوام کوپُرامن جدوجہدتوہرصورت جاری رکھناہوگی ،ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کل بھی تھے،آج بھی ہیں اورآنے والے کل میں بھی رہیں گے۔
آزادی قربانی مانگتی ہے اوراس حقیقت سے بھارت اچھی طرح واقف ہے کہ ہم قربانی دیناجانتے ہیں ۔اچھے ہمسائے ہونے کے ناطے آپ کو مشورہ دے سکتے ہیں کہ بھارت انسانی حقوق کی باسداری کرتے ہوئے کشمیری عوام کواقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حق خودارادیت دے دے تونہ صرف پاک ،بھارت تعلقات بہترہوجائیں گے بلکہ پورے خطے کے ساتھ ساتھ دنیابھرمیں پُرامن ترقی کا نیا دورشروع ہوجائے گا۔
Heart of Asia Conference
خیر اس وقت سشماسوارج ہارٹ آف ایشیا کانفرنس جوافغانستان سے متعلق ہے میں شرکت کیلئے آئی ہیں اس لئے اُن کے پاس ایسے کوئی اختیارات نہیں ہونگے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کوئی اہم کردارادا کرسکیں۔ سشماسوارج جی ہم مہمان نوازلوگ ہیں اس لئے پاکستانی میڈیاآپ کو ہرگز بھارتی میڈیا کی طرح شرمندہ کرنے والے سوالات بھی نہیں کرے گا۔آپ پاکستان دیکھیں،اپنے وفد کے ہمراہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کریں۔
افغانستان اورخطے کے مسائل پرتبادلہ خیال کریں۔کوشش کریں کہ نہ صرف پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے بلکہ دنیا بھر میں امن وامان کی بحالی کی بھی کوشش کریں۔مجھے اُمیدہے کہ پاکستانی حکومت ہرمسئلہ پربات چیت کرنے اورحل نکالنے کی ہرممکن کوشش کرے گی۔ماضی میں بھی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جب بھارت مذاکرات کی میزسے اٹھ جایاکرتاہے اورپاکستان پھربھی مذکرات کے ذریعے مسائل کے حل پرزوردیتاہے۔اقوام متحدہ کی پاس شدہ اور تسلیم شدہ قرار دادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل ہوجاتاتوآج نہ صرف پاکستان اوربھارت کے تعلقات بہترہوتے بلکہ خطے میں خوشحالی اورامن وامان ہوتا پریہ بات بھارتی حکمرانوں کوکون سمجھائے ؟کشمیری عوام عرصہ درازسے بھارتی مظالم اور بربریت کا شکار ہیں۔
Kashmir
کشمیر جنت نظیر کی سرزمین کا ذرہ ذرہ منفرد خونین داستان پیش کرتا ہے۔ مشکل ترین حالات میں بھی کشمیریوں نے صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔وادی کشمیر کے چپے چپے پر بے گناہ اور معصوم کشمیریوں کا خون بہایا گیا ۔ماضی شاہد ہے کہ بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کو تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیااور کشمیریوںکو پاکستان سے مایوس کرنے کے لیے مذاکرات کے ڈرامے رچا ئے ہیں