کراچی (جیوڈیسک) ادب کے افق کے درخشندہ ستارے فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا ۔ ان کی وفات سے اردو ادب میں پیدا ہونے والا خلاء کبھی پر نہیں ہوسکتا۔
سادگی کا پیکر ، مجسم ادب ، محبت اور شفقت ، ان تمام صفات کا نام لیا جائے تو ذہن میں فاطمہ ثریا بجیا کی شخصیت آتی ہے ۔ پہناوے سے لیکر نشست اور طرز تکلم ہر ادا سے برصغیر کے مسلمانوں کی تہذیب جھلکتی تھی ۔ حیران کن بات یہ تھی کہ بجیا کبھی سکول نہیں گئیں ۔ ادبی گھرانے سے تعلق تھا سو تعلیم و تربیت گھر میں ہی ہوئی۔
اردو ادب سے ناطہ بچپن ہی سے تھا ۔ 1960 میں پی ٹی وی سے منسلک ہوئیں اور شہرہ آفاق ڈرامے لکھے۔
شمع ، آگہی ، افشاں ، عروسہ ، انا ، انارکلی ، زینت ، آگہی ، بابر اور سسی پنوں ان کے مقبول ترین ڈراموں میں سے ہیں جبکہ بچوں کے لیے بھی کئی پروگرام پروڈیوس کیے ۔ فاطمہ ثریا بجیا نے اپنے ڈراموں کے ذریعے مشترکہ خاندانی نظام اور رشتوں کی اہمیت کے ساتھ ساتھ محبت اور خلوص کا درس دیا۔
ادبی خدمات کے صلے میں انہیں اندرون اور بیرون ملک کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا ۔ بجیا طویل علالت کے بعد 10 فروری 2016 کو 86 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملیں لیکن اپنی تصانیف کی صورت میں رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔