اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی مغربی کنارے کے کچھ حصے کے انضمام کے منصوبے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے عالمی برادری سے اسرائیل کے اس اقدام کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت نے مقبوضہ فلسطینی مغربی کنارے کو یکم جولائی سے اسرائیل میں انضمام کرلینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین نے اسرائیل کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔
اقوا م متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں شامل 47 آزاد ماہرین نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”مقبوضہ خطے کا انضمام اقوام متحدہ کے منشور، جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی اور سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کے توثیق شدہ بنیادی قوانین کے برعکس ہوگا“۔ انہوں نے کہا ”اسرائیل کا قبضہ پہلے ہی فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اور انضمام کے بعد اس کی مزید توثیق ہوگی۔ اس سے جنگیں بھڑکیں گی، اقتصادی تباہی، سیاسی عدم استحکام،انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیاں ہوں گی اور بڑے پیمانے پر انسانی مصائب پیدا ہوں گے۔“
مقبوضہ فلسطینی مغربی کنارے کے کچھ حصے کے انضمام کے بعد وادی اردن کے بیشتر علاقوں اور اس خطے میں تعمیر 235 ”غیر قانونی“ اسرائیلی بستیوں پر اسرائیل کو خود مختاری حاصل ہوجائے گی۔ یہ مغربی کنارے کے تقریباً 30 فیصد علاقے پر مشتمل ہوگا۔
اقو ام متحدہ بار بار کہتا رہا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر پچھلے 53 سال سے اسرائیل کا قبضہ ”فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سب سے اہم سبب رہا ہے۔“ اقوام متحدہ نے ماضی میں اسرائیل پر غیرقانونی طورپر زمین پر قبضہ کرنے، طاقت کا حد سے زیادہ استعمال کرنے، اذیت دینے، مزدوروں کا استحصال کرنے، حقوق انسانی کے لیے سرگرم خواتین اور صحافیوں کو نشانہ بنانے، بچوں کوجیلوں میں ڈالنے اور لوگوں کو جبراً علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنے جیسے متعدد غیر قانونی حرکتوں کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس ”غیر قانونی“ منصوبے کی حمایت کرنے کے لیے امریکی حکومت کی بھی نکتہ چینی کی۔ بیان میں کہا گیا ہے”ہم اسرائیل کے غیر قانونی منصوبوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرنے کے لیے امریکہ کے رول پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ پچھلے 75 برسوں کے دوران امریکہ نے عالمی انسانی حقوق کی بہتری کے لیے اہم رول ادا کیا ہے۔ اسے اس موقع پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی حمایت کرنے کے بجائے بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کی مخالفت کرنی چاہیے۔“
دریں اثنا فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل صائب عریقات نے اقو ام متحدہ کے ماہرین کے بیان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ بیان عالمی برادری کو ذمہ داریوں کی یاد دہانی کراتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں چھ روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد ازاں مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا حصہ بنا لیا تھا جس کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔
نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ نئی حکومت کی تشکیل کے وقت عہدے کا حلف لینے کے فوراً بعد ہی وادی اردن کے علاقے پر اپنی حکومت کی توسیع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ علاقہ اقتصادی اور زرعی لحا ظ سے اسرائیلی اور فلسطینیوں دونوں کے لیے ہی انتہائی اہم ہے۔