لندن (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے واشنگٹن اور لندن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن میں ملٹری ایکشن کی سربراہی کرنے والے ملک سعودی عرب کو اسلحے کی ترسیل بند کر دیں تاکہ ہلاکتوں کو روکا جا سکے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے یمن میں فوجی کارروائی کو ایک سال مکمل ہونے پر بیان جاری کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے ’سویلین جانوں کی زیاں کا سبب بننے والے ہتھیاروں کی بے دھڑک سپلائی‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مغربی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہتھیاروں کی ترسیل روک دیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ریجنل ڈپٹی ڈائریکٹر جیمز لِنچ نے کہاکہ بین الاقوامی پارٹنرز نے اس علاقے میں ہتھیاروں کی بھرمار کر کے جلتی پر تیل ڈالا ہے۔ حالانکہ اس بات کے شواہد بڑھ رہے ہیں کہ اس طرح ہتھیاروں کی بہتات سے جرائم بڑھ رہے ہیں اور نئی فراہمی شدید خلاف ورزیوں کا سبب بن سکتی ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق واشنگٹن اور لندن جوکہ علاقے میں سب سے زیادہ اسلحہ سپلائی کرنے والے ممالک ہیں،اس طرح کے ہتھیار فراہم کرنے کی اجازت برقرار رکھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ناقابل بیان درجے کا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق گزشتہ برس اپریل میں سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد نمبر 2216 میں صرف حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں کو اسلحے کی سپلائی پر پابندی عائد کی گئی تھی، جن میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حامی فورسز بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ برس مارچ سے یمن میں جاری جنگ کے باعث اب تک 6300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سویلین ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے متنبہ کیا جا چکا ہے کہ اس جنگ کے باعث ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔