تحریر : ساحل منیر فیصل آبا ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کی طرف سے ویسٹ ورکرز کی بھرتی کے لئے دیے جانیوالے تازہ ترین اخباری اشتہار میں امیدواروں کی غیر مسلم ہونے کی لازمی شرط پر اقلیتی حلقوںکے تحفظات کِسی طور بھی نظر انداز نہیں کِئے جا سکتے۔ یہ اشتہار صریحاً پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کی توہین و تضحیک کے مترادف ہے۔ اِس اشتہار میں غیر مسلم شہریوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اِس ملک میں ان کی حیثیت آج بھی کمتر و حقیر ہے اوریہ مخصوص پیشہ صرف ان کے لئے ہی مختص ہے۔
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ سرکاری سطح پر روا رکھا جانے والا یہ تضحیک آمیز رویہ پہلی مرتبہ دیکھنے میں نہیں آیا بلکہ وہ مسلسل اسی قسم کے تعصبات و امتیازات کا شکار ہیں۔ قبل ازیں نشتر ہاسپٹل ملتان ،پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن جیسے اداروں میں بھی سینٹری ورکرز کی آسامیوں کی بھرتی کے لئے یہی لازمی شرط رکھی گئی تھی۔ریاست کے غیر مسلم شہریوں کے ساتھ معاشرتی سطح پر تو نفرت و تعصب کا بیانیہ گزشتہ کئی دہائیوں سے موجود ہے لیکن اِس حوالے سے حکومتوں کا رویہ بھی ایک بہت بڑا المیہ ہے جِس نے آج تک مذہبی اقلیتوں کو احساسِ محرومی و بے چارگی سے دوچار کر رکھا ہے۔
مقامِ فکر ہے کہ جب سرکاری سرپرستی میں اِس قسم کے ادارے کھلم کھلا مذہبی تعصبات کا پرچارکر یں گے تو پھرمعاشرتی رویوں کی کیا صورتحال ہو گی۔ایک طرف تو ہم دنیا بھر میں اپنی اقلیتوں کے ساتھ فیاضانہ سلوک کے پرچارک بنے پھرتے ہیںجبکہ دوسری طرف سرکاری سطح پر ان کی عزتِ نفس کو مجروح کرنے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ایں چہ بو العجبی است؟اکیسویں صدی کے اِس گلوبل ویلج میں اپنی تنگ نظراور متعصبانہ ذہنیت کے ساتھ ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔
Pakistan Minorities
پاکستان کی مذہبی اقلیتیں تو پہلے ہی لاتعداد سیاسی، سماجی، معاشی، قانونی اور مذہبی مسائل سے دوچار ہیں اوپر سے آپ انہیں مزید ذلت و رسوائی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔اقلیتوں کو اعتماد و تحفظ،امن و آزادی اور امن و مساوات کا یقین دلانے کی بجائے انہیںاحساسِ کمتری میں مبتلا رکھناہرگز ملک کی نیک نامی قرار نہیں دیا جاسکتابلکہ قوموں کی اِس مجلس میںقطعی طور پر ناقابلِ پزیرائی ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ اشتہار کی اشاعت پر اقلیتی حلقوں کی طرف سے کئے جانے والے اعتراضات کے بعد وزارت انسانی حقوق پنجاب کے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن کی وجہ سے فیصل آبا ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کی ویسٹ ورکرزبھرتی کا عمل توعارضی طور پر روک دیا گیاہے لیکن اِس اشتہار کی اشاعت سے غیر مسلم شہریوںکی عزت ِنفس کو جو دھچکا لگا ہے اس کا ازالہ کون کرے گااور کیا مستقبل میں ریاستی سطح پر پروان چڑھنے والے اِس قسم کے تکلیف دہ حجانات کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا؟دِل گرفتگی کی اِس فضاء میں اپنی ایک مطبوعہ موضوعاتی نظم کاابتدائیہ قارئین کی نذر ہے۔
میں ہوں اُس قوم کا نمائندہ! جِس نے جبر و جفا کے سائے میں سالہا سال ظلم سہتے ہوئے زندگانی گزار ڈالی ہے پر کبھی آہ تک نہیں کی ہے لیکن اب ظلم کی سیاہ راتیں اپنے خونریز ہاتھ پھیلائے آخری حد کو چھونے والی ہیں محفلیں سُونی ہونے والی ہیں اِس سے پہلے کہ ایسا ہو جائے جاگتا شہر پل میں سو جائے مہر و ماہ کا عَلم اٹھائے ہوئے آئو بر وقت جستجو کر لیں آئو اِس تِیرگی کے صحرا میں اپنے خوں کے دِیے جلاتے ہوئے ذرے ذرے کو روشنی دے دیں