لندن (جیوڈیسک) ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ رپورٹ منظر عام پر لاتے ہوئے اس امریکی نگران ادارے کے سربراہ کینتھ روتھ کا کہنا تھا کہ آج دنیا میں پیدا شدہ بحرانوں یا ان کی سنگینی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا انتہائی اہم کردار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوں لگتا ہے کہ آج بہت سی حکومتوں نے اپنے سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کئے جانے والے اقدامات کو انسانی حقوق کی نسبت مقدم رکھا ہوا ہے۔ چھ سو ساٹھ صفحات پر مبنی یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کینتھ روتھ کا کہنا تھا کہ مشکل حالات میں حکمران یہ بحث کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ انسانی حقوق کو پش پشت رکھا جا سکتا ہے۔
انسانی حقوق سیاسی حقوق کا لازمی جزو ہیں اور ان کو پس پشت ڈالنا نہ صرف غلط ہے بلکہ اس کے نتائج بھی منفی ثابت ہوتے ہیں۔ ان کی مثال دیتے ہوئے ا ن کہنا تھا کہ اسلامک سٹیٹ کی مقبولیت کے پیچھے 2003ء میں عراق پر کئے جانے والے امریکی حملے کا بھی ہاتھ ہے۔ امریکا کی طرف سے ابو غریب جیل اور گوانتانامو میں واضح طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئی تھیں اور وہاں سکیورٹی خلا بھی عراق جنگ کی وجہ سے پیدا ہوا۔
کینتھ روتھ کا کہنا تھا کہ بعد ازاں امریکا اور برطانیہ نے نوری المالکی کی طرف سے سنیوں کے خلاف بنائی جانے والی فرقہ ورانہ پالیسیوں پر اپنی نظریں بند رکھیں اور اسی حکومت کو ہتھیار فراہم کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شام اور عراق میں آئی ایس کا مقابلہ کرنے کے لئے ساٹھ ملکوں کا جنگی اتحاد تو بنا لیا گیا ہے لیکن کسی بھی ملک نے شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لئے صدر اسد کے خلاف مزید دبائو بڑھانے کی کوششیں جاری نہیں رکھیں۔