پیرس (زاہد مصطفی اعوان سے) کبھی سگریٹ اور شراب نوشی کو کینسر کی بڑی وجہ جا ناجاتا تھا لیکن اب مغربی معاشروں کی آزاد خیالی اور جنسی بے راہ روی انہیں کینسر کے نئے میدان میں کھینچ لائی ہے، اسی لیے اسٹریلوی محققین نے خبردار کیا ہے بوسہ لینے سے کینسر جیسی جان لیوا بیماری ایک سے دوسرے شخض تک منتقل ہو سکتی ہے،اور یہ سیگریٹ نوشی سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔
اسٹریلیا میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بوسہ لینے سے منہ اور گردن میں پھیلنے والا پاپیل لوما وائرس ( ایچ پی وی) ایک سے دوسرے شخض تک منتقل ہو کر کینسر کا باعث بنا جاتا ہے، تحقیق کے بانی اور رائل ڈارون اسپتال کے شعبہ میکسیکو فیشل اور ہیڈ اینڈ نیک سرجری کے انچارج ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہے کہ منہ اور گردن کے کینسر کے 70 فیصد بیماریاں اسی وائرس سے پیدا ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخض ایچ پی وی سے متاثر ہوتا ہے تو اس متاثرہ شخض میں کینسر کا خطرہ 250 بڑھ جاتا ہے، جب کے یہ گردن کے حصے اور وفیرنکس میں بننے والے یہ وائرس مرد اور دونوں کو متاثر کرتا ہے ۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کینسر کی100 سے زیادہ اقسام ہوتی ہیںجن میں 8 اقسام ایچ وی پی سے گعدن میں جنم لیتی ہیں۔
سینٹر فار ڈی سیز کنٹرول اینڈ پروی کا کہنا ہے کہ تحقیق سے بات سامنے آئی ہے منہ کے ذریعے پھیلنے والا کینسر یعنی ایچ وی پی بوسہ لینے کے دوران منتقل ہوتا ہے جبکہ ڈاکٹر تھامس نے خبردار کیا ہے کہ بغیر کسی خواہش سے بوسہ لینے سے بھی ایچ وی پی ایک دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق امریکہ میں کینسر کی 70 فیصد کینسر ایچ وی پی کی وجہ سے ہوئے اسی لیے اس طرز عمل کو بدلنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر تھامس نے اس کینسر کی مزید وضاحت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایچ وی پی کو منہ اور گردن کا سونامی کہا جاتا ہے۔