امریکا : واٹس ایپ نے اپنی شرائط میں تبدیلیاں کی ہیں۔ اب فیس بک کو زیادہ معلومات فراہم کی جائیں گی۔ صارفین اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور کسی متبادل کی تلاش میں ہیں۔ لیکن پیغام رسانی کے لیے کونسی ایپ محفوظ ترین ہے؟
پیغام رسانی کی ایپ واٹس ایپ نے ان دنوں اپنے صارفین کو الجھا رکھا ہے۔ آٹھ فروری سے یہ ایپ اپنے صارفین کا نجی ڈیٹا فیس بک کو فراہم کرنا شروع کر دے گی اور اس سے پہلے پہلے صارفین کا ان نئے ضوابط سے متفق ہونا ضروری ہے ورنہ وہ واٹس ایپ کی مفت سروس استعمال نہیں کر سکیں گے۔ تاہم واٹس ایپ کی یہ تبدیلیاں یورپ میں فی الحال نافذ العمل نہیں ہوں گی۔
لیکن اس کے باوجود دیگر ممالک کے شہریوں کی طرح یورپی باشندے بھی کسی ایسی قابل اعتبار ایپ کی تلاش میں ہیں، جس پر بھروسہ کیا جا سکے۔ اس حوالے سے سب سے پہلا نام ٹیلی گرام کا لیا جا رہا ہے۔ اس مسینجر کو محفوظ بھی سمجھا جاتا ہے اور یہ مقبول بھی ہے۔ پلے اسٹور کی فہرست میں یہ دوسرے نمبر پر ہے اور 500 ملین سے زائد افراد اسے ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں۔ لیکن آن لائن ٹیکنالوجی میگزین چپ کے مطابق دعوؤں کے برعکس روس کا یہ مسینجر بھی نہ تو زیادہ محفوظ ہے اور نہ ہی قابل اعتبار۔
اس مسینجر کا کوئی بھی پیغام ‘اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹیڈ‘ یعنی بھیجنے والے سے پڑھنے والے تک خفیہ نہیں ہوتا۔ تاہم اس میں خفیہ چیٹ کا ایک آپشن موجود ہے، جس میں یہ سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
ٹیلی گرام میں عام چیٹس نہ صرف ‘انکرپٹیڈ‘ نہیں ہوتیں بلکہ ‘کلاؤڈ فنکشن‘ کے ذریعے انہیں درمیان میں محفوظ کیا جاتا ہے، جہاں ضرورت پڑنے پر سروس فراہم کرنے والا انہیں ڈی کوڈ کرتے ہوئے پڑھ سکتا ہے۔
ٹیلی گرام میں دوسری اہم ترین بات یہ ہے کہ اس کی ‘اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن‘ ایک ایسے پروٹوکول کی بنیاد پر ہے، جس پر کوئی بھی تحقیق نہیں کر سکتا۔ یعنی کسی کو یہ علم نہیں ہے کہ اس پروٹوکول کا الگوردھم کس قدر محفوظ ہے؟
اس کے برعکس واٹس ایپ اب تک کے محفوظ ترین الگوردھمز استعمال کر رہا ہے، جو ہر صارف کی ہر قسم کی چیٹ کے لیے ہیں۔
ٹیلی گرام نے اپنا سروس کوڈ بھی ایسے ماہرین کبھی فراہم نہیں کیا، جو کسی ایپ میں موجود خامیوں اور نقائص کا پتا لگا کر مالک کمپنی کو ان سے آگاہ کرتے ہیں۔ اسی طرح کسی کو یہ بھی علم نہیں کہ ٹیلی گرام کے مرکزی سرور کس مقام پر ہیں اور وہاں نجی ڈیٹا کی حفاظت کے کون سے قوانین لاگو ہوتے ہیں؟
جو لوگ سکیورٹی وجوہات کی بجائے زیادہ فنکشنز کی بنیاد پر ٹیلی گرام کا استعمال کر رہے ہیں، وہ اس سے بظاہر خوش ہیں۔ ٹیلی گرام مسینجر میں نہ صرف ایسے گروپ تشکیل دیے جا سکتے ہیں، جن کی تعداد دو لاکھ پچاس ہزار تک ہو سکتی ہے بلکہ بڑی بڑی فائلیں بھی شیئر کی جا سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس میں سبھی قسم کے چیٹ فیچرز پائے جاتے ہیں۔
امریکی خفیہ راز افشا کرنے والے اور امریکا کو مطلوب ایڈروڈ سنوڈن گزشتہ کئی برسوں سے سگنل کو استعمال کرنے کی تجویز پیش کرتے آئے ہیں۔ ٹیسلا کے سربراہ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلن مسک نے بھی چند روز پہلے سگنل کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے استعمال کیا جائے۔ اس مسینجر میں ‘اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن‘ محفوظ ترین خیال کی جاتی ہے۔ سگنل کا پروٹوکول اوپن سورس ہے اور محفوظ ترین ہونے کی وجہ سے واٹس اپ بھی یہی پروٹوکول استعمال کرتا ہے۔ سگنل میں نہ صرف صارف کی چیٹ اور تصاویر بلکہ فائلوں کا میٹا ڈیٹا بھی خفیہ رکھا جاتا ہے۔
یہ سروس ایک غیر منافع بخش تنظیم کی طرف سے پیش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد ایک ایسا مسینجر فراہم کرنا ہے، جسے کوئی حکومت یا ادارہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکے۔
یہ ایپ اور اس کا سروس کوڈ اوپن ہے اور اس میں سبھی نئے فیچر بتدریج شامل کیے جا رہے ہیں۔ جو بھی صارف واٹس ایپ کو چھوڑ کر سگنل استعمال کرے گا، اسے کسی فنکشن کی کمی محسوس نہیں ہو گی۔ یہاں تک کہ سگنل کی ویڈیو کال بھی ‘اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹیڈ‘ ہوتی ہے۔ اگر سکیورٹی اور نجی ڈیٹا کی حفاظت کو دیکھا جائے تو ماہرین سگنل کا سب سے قابل اعتبار قرار دیتے ہیں۔