واٹس ایپ نے اپنی ایپلیکشن کے استعمال کے لیے پرائیویسی پالیسی میں نئی تبدیلیاں کر دی ہیں جن کو قبول کرنا صارفین کے لیے لازمی ہے ورنہ ان کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔
فیس بک کی زیر ملکیت کمپنی واٹس ایپ نے صارفین کو نوٹیفیکیشنز بھی بھیج دیے ہیں اور انہیں پالیسی قبول کرنےکے لیے 8 فروری تک کا وقت دیا گیا ہے، بصورت دیگر صارف واٹس ایپ اکاؤنٹ تک رسائی کھو بیٹھے گا۔
نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے تھرڈ پارٹی بالخصوص فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔
واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے مطابق صارف اپنا نام، موبائل نمبر، تصویر، اسٹیٹس، فون ماڈل، آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ ساتھ ڈیوائس کی انفارمیشن، آئی پی ایڈریس، موبائل نیٹ ورک اور لوکیشن بھی واٹس ایپ اور اس سے منسلک دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مہیہ کرے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ وٹس ایپ ٹرانزیکشن اور پیمنٹ کے نئے فیچر کی انفارمیشن بھی اپنے پاس رکھے گا۔
واٹس ایپ کاکہنا ہے کہ جب صارفین ان سے منسلک تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کمپنی کی دوسری پراڈکٹس پر انحصارکرتے ہیں، تو تھرڈ پارٹی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے، جو آپ یا دوسرے لوگ ان کے ساتھ شیئرکرتے ہیں۔
واٹس ایپ کی نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ کاروباری ادارے کس طرح فیس بک کی سروسز کو استعمال کر کے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور مینج کر سکتے ہیں۔
واٹس ایپ کے مطابق صارفین کا ڈیٹا اسٹور کرنے کے لیے فیس بک کا عالمی انفراسٹرکچر استعمال کیا جارہا ہے۔
صارفین کی جانب سے واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے اور واٹس ایپ کے علاوہ دیگر کالنگ اور میسجنگ سروسز کو ڈاؤن لوڈ کرنے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ٹوئٹر پر کمیل نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ فیس بک کے پاس پہلے سے یہ سب ڈیٹا موجود ہے بس وہ اب اطلاع دے رہا ہے کہ یہ ڈیٹا اس کے پاس ہے۔
حقیقت بھی یہ ہے کہ صارفین کا ڈیٹا واٹس ایپ اور فیس بک کے پاس پہلے سے ہی موجود ہے تاہم اب وہ اسے استعمال کرنے کے لیے صارف سے اجازت لے رہے ہیں تاکہ قانونی طور پر انہیں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔