اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو گندم کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نوٹیفکیشن پرہر صورت عملدرآمد کرانے کے لیے باضابطہ طور پر مراسلہ جاری کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے گلگت بلتستان میں گندم کی فی بوری قیمت میں 500 روپے اضافہ کرتے ہوئے بوری کی قیمت 1100 سے بڑھا کر 1600 روپے کرنا کا حکم دیا ہے تاہم صوبائی حکومت نے اس پر اب تک کوئی عملدرآمد نہیں کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت خزانہ نے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو گندم کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کیلیے جاری نوٹیفکیشن پر عملدرآمد نہ ہونے کے بارے میں باضابطہ طور پر یاد دہانی مراسلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کی وفاقی بجٹ میں وفاق نے گلگت بلتستان کو گندم پر سبسڈی کی مد میں 6 ارب سے زائد روپے اس شرط پر مختص کیے تھے کہ یکم جولائی سے گندم کی فی خالی بوری 100 روپے اور گندم کی فی کلو قیمت 1100 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے کی جائے گی اور اگر وفاق میں گندم کی فی کلو قیمت 32 روپے سے بڑھ جائے تو اس کا اطلاق گلگت بلتستان میں بھی ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں وفاقی وزارت خزانہ نے صوبائی حکومت اور انتظامیہ کو ارسال کردہ یاد دہانی مراسلے میں پوچھا ہے کہ ابھی تک گندم کی قیمتوں میں اضافہ کیوں نہیں کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت خزانہ نے مراسلے میں کہا ہے کہ گندم کی قیمت میں طے شدہ شرائط کے مطابق ہر صورت اضافہ کیا جائے اور اس کا اطلاق یکم جولائی سے کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق رواں برس گندم کوٹے میں بھی کمی کردی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کیلیے ہر ماہ تقریبا1 لاکھ 25 ہزار مقرر ہے تاہم رواں ماہ کے لیے1 لاکھ 19 ہزار کے قریب گندم کی بوریاں ریلیز کی گئی ہیں۔ اس بارے میں صوبائی حکومت کے ترجمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے موصول شدہ مراسلے پر تاحال کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ہے، اس معاملے پر صوبائی کابینہ میں غور کیا جائے گا اور عوام سے بھی مشاورت کی جائے گی جس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے سبسڈی کے خاتمے کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیا بلکہ مہنگائی کے تناسب سے قیمتوں میں اضافہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گندم کے کوٹے میں کمی سے متعلق بھی تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
اس بارے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ نوازکی موجودہ وفاقی حکومت کے3 سالہ مدت کے دوران گلگت بلتستان کے عوام کو حاصل اختیارات، سہولتوں اور ریلیف کے کاموں میں اضافے کے بجائے نمایاں کمی آئی ہے۔
موجودہ وفاقی حکومت کے دور میں گلگت بلتستان میں پہلی مرتبہ ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ کیا گیا، انکم ٹیکس پر 50 فیصد چھوٹ کا خاتمہ ہوا، پہلی مرتبہ منرلز کی مائننگ اور لیز لائسنز کی فراہمی کا اختیار گلگت بلتستان حکومت سے لے کر وزارت امور کشمیر کو سونپ دیا گیا جبکہ حال ہی میں وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو گندم پر حاصل سبسڈی میں نمایاں کمی کرتے ہوئے فی بوری کی قیمت 1100 سے بڑھا کر 1600 کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ڈلیور کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔