نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں سوموار اور منگل کی درمیانی شب وائٹ ہاوس کے اطراف کے علاقے میدان جنگ کا منظر پیش کرتے رہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق پیر کی شب وائٹ ہاؤس کے آس پاس کے علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے مابین پُرتشدد جھڑپیں جاری رہیں۔ انسداد تخریب کاری پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کائلی مک کین نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ 24 ریاستوں میں نیشنل گارڈ کے 17،000 اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر انصاف اور دفاع اور چیف آف اسٹاف سے اس بحران پر بات چیت کرنے کے لیے ایک کمانڈ سنٹر بنانے کو کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل گارڈ اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے تیار ہے مگر امن وامان کی پہلی ذمہ داری ریاستوں کی ہے۔ فسادات کو روکنا ریاستی گورنروں کی ذمہ داری ہے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ صدر کی پریس کانفرنس میں وائٹ ہاؤس نے مظاہروں کے دوران تخریب کاری پر اکسانے کی ویڈیوز دکھائی گئیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی شہروں میں لوٹ مار جاری نہیں رکھی جاسکتی۔
ایک دوسری پیشرفت میں نیویارک کے میئر بل ڈی پالسیائو نے ہنگاموں کے سبب پیر سے شہر میں رات کے کرفیو کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے گورنر (ریاست نیو یارک) اینڈریو کومو سے بات کی اورعوام کی حفاظت کے لیے سوموار کی شام سے نیو یارک سٹی میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہےجو رات 11 بجے نافذ العمل ہوگیا ہے۔کرفیو صبح پانچ بجے اٹھایا جائے گا۔
اس سے قبل ، امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کے روز امریکی ریاستوں کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں فسادیوں کے مقابلے میں “کمزور” قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تخریب کاروں کے خلاف سخت مہم چلائی جائے۔ امریکا کی وفاقی حکومت بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ وائٹ ہاؤس کی ایک خاتون ترجمان نے امریکا کی 24 میں نیشنل گارڈ کے 17000 ارکان کی تعیناتی کی تصدیق کی ہے۔