اسلام آباد (جیوڈیسک) کون بنے گا نیا آرمی چیف؟ یہ وہ سوال ہے جو پاکستان میں اس وقت ہر زبان پر ہے۔ مشاہد حسین کا خیال ہے کہ وزیر اعظم سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی فوج میں اپنی الواداعی ملاقاتوں میں مصروف ہیں، غالبا انہیں بھی اس بات کا علم نہیں کہ ان کے بعد فوج کی باگ ڈور کون سنبھالے گا اور تو اور آرمی چیف بننے کے اہل پاک فوج کے پانچ سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز ہارون اسلم، راشد محمود، راحیل شریف، طارق خان اور ظہیر الاسلام بھی بے تابی سے وزیراعظم نوازشریف کے فیصلے کے منتظر ہیں،مگر وزیراعظم سسپنس برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
سربراہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور مسلم لیگ ق کے رہنما مشاہد حسین سید کہتے ہیں کہ میاں صاحب اسی طرح سسپنس رکھیں گے جس طرح ہالی ووڈ بالی ووڈ کی سسپنس تھرلر تھے، الفرڈ ہچکاک تھاجو آخری وقت تک سسپنس رکھتا تھا، لوگ ہاتھ مل رہے ہیں، لوگوں کے پسینے چھوٹ رہے ہیں، اب کیا ہوگا؟
میاں صاحب موویز کے شوقین تو ہیں لیکن وہ سسپنس تھرلر کے شوقین لگتے ہیں، انہوں نے پوری قوم کو سسپنس میں رکھا ہوا ہے، میاں صاحب میں صلاحیت ہے سرپرائز دینے کی، ہوسکتا ہے وہ کوئی سرپرائز دے دیں۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کہتے ہیں کہ حکومت کو آرمی چیف کی تعیناتی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، ایک ماہ پہلے فیصلہ کر لیا جاتا تو بہتر ہوتا سینئر ترین جنرل کو آرمی چیف بنا دینا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ وزیراعظم اپنا آئینی اختیار استعمال کر کے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا فیصلہ کریں گے۔ خیر ! فیصلہ جو بھی ہو، دن صرف دو ہی باقی بچے ہیں۔