اسلام آباد (جیوڈیسک) کون ہو گا پاکستان کا نیا مستقل الیکشن کمشنر؟ اب تک فیصلہ نہ ہو سکا۔ سپریم کورٹ کی دی گئی مہلت پیر کو ختم ہو رہی ہے ، حکومت اور اپوزیشن کسی نام تک پہنچے یا نہیں، کچھ واضح نہیں۔ سپریم کورٹ کی حکومت کو دی گئی مہلت پیر کو ختم ہورہی ہے۔
وقت کم اور مقابلہ یوں سخت کہ ابھی تک اس عہدے کے لیے کوئی راضی نہیں ہوا، اگر کسی کا نام لیا بھی گیا تو اس کی رضامندی سامنے نہیں آئی ، چیف الیکشن کمشنر کاعہدہ کانٹوں بھرا بستر بن گیا ہے، جس پر بیٹھنے کے لیے کوئی تیار نظر نہیں آتا ، اب تک تصدق حسین جیلانی اور رانا بھگوان داس یہ عہدہ سنبھالنے سے معذرت کرچکے ہیں۔
ناصر اسلم زاہد کے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا ، گنے چنے امیدواروں میں جسٹس رٹائرڈ طارق پرویز رہ گئے ہیں، جن کے لیے حکومت اور اپوزيشن میں مشاورت جاری ہے ، لیکن مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ ، وفاق کو حتمی مہلت دے چکی ہے جو پیر کوختم ہوجائے گی ، عدالت قرار دے چکی ہے۔
کہ اس مہلت کے بعد وہ اپنے جج کی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر خدمات واپس لے لیں گے اور 24 نومبر کے بعد یہ عہدہ خود بخود خالی ہوجائے گا ، اس وقت جسٹس انور ظہیر جمالی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں نبھارہے ہيں ، یہ عہدہ ستمبر 2013 سے خالی پڑا ہے ، لیکن اب وفاق مزید تاخیر کا متحمل نہيں ہوسکتا۔
حکومت اور اپوزیشن کو ایک نام طے کرنا ہے ، اس کے لیے آج اور کل کاد ن ہے ، پیر کو عدالت میں جواب دینا ہے، 48 گھنٹوں بعد کیا ہوگا ، کیا 24 نومبر کے بعد الیکشن کمیشن بغیر سربراہ کے کام کرے گا ، کیا جسٹس رٹائرڈ طارق پرویز چیف الیکشن کمشنر بن جائیں گے ، کیا اب چھٹی کے دو دنوں میں حکومت اور اپوزيشن کسی ایک نام پر متفق ہوجائیں گے؟۔