تحریر : رشید احمد نعیم پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ ہو تو دونوں ممالک کے عوام میں ایک اعصابی جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ روایتی حریفوں کے میدان میں اُترتے ہی شائقین ِ کرکٹ کے دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ ہر طرف ایک جوش،ایک ولولہ اور ایک خوشگوار جزبہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
میچ کی بدلتی ہوئی صورتِ حال کے مطابق عوام کی ذہنی و جسمانی کیفیت میں تبدیلی نمایاں انداز میں دیکھی جا سکتی ہے۔
اگر میچ سنسنی خیزلمحات میں پہنچ جاے تو کرکٹ کے شائقین جائے نماز بچھا کر ٹیم کی کامیابی کے لیے وظائف اور دعائیں مانگنے لگتے ہیں۔
کاروبار اور دیگر مصروفیات ترک کر کے ٹی۔وی سکرین کے سامنے بیٹھنا اپنا فرض ِاولین سمجھتے ہیں ایشا کپ ٹی۔ٹوئنٹی ٹورنا منٹ میں آج دونوں حریف میدانِ کھیل میں اُترے۔ انڈیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔
Shahid Afridi Lost Wicket
پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوے انتہائی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ایک دل شکن داستان رقم کرتے ہوے ٨٣ رنز کے حقیر ترین سکور پہ ڈھیر ہو گئی۔
میچ کے آغاز سے ہی پاکستانی ٹیم خزاں کے پتوں کی طرح بکھرتی گئی اور کھلاڑی یکے بعد دیگر یوں اپنی وکٹوں سے محروم ہوتے گئے جیسے کبھی ان کا کھیل سے کوئی واسطہ نہیں پڑا۔ ویسے تو وطنِ عزیز پاکستان میں موسمِ بہار کا آغاز ہو چکا ہے مگر پاکستانی ٹیم پر پورے میچ کے دوران خزاں کے بادل چھائے رہے۔
پاکستانی ٹیم کی کارکردگی دیکھ کر یوں لگ رہا تھا کہ یہ قومی ٹیم نہیں ہے بلکہ کسی گائوں کی ٹیم غلطی سے ٹورنامنٹ میں ا گئی ہے۔کیونکہ کوئی بھی کھلاڑی جم کر نہیں کھیل سکا۔مخالف ٹیم کا پلڑ اا غاز سے ہی بھاری دیکھائی دینے لگا جو اختتام تک بھاری رہا۔بھارت نے٨٤ رنز کا آسان ہدف صرف سولویں اوور میںپانچ وکٹ کے نقصان پر پورا کر کے پاکستان کو ذ لت آمیز شکست سے دو چار کر دیا۔
Cricket Fans
پاکستانی ٹیم کی شرم ناک کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مقرہ پورے بیس اوور بھی نہیں کھیل سکی۔اس مایوس کن اور ذلت آمیز شکست کا ذمہ دار کون ہے ؟؟ اس کا تعین کبھی نہیں ہو پائے گا۔
پاکستان میں کبھی بھی کسی سا نحہ،کسی حادثے یا کسی نا خوشگوار واقعہ کے ذمہ دارکا تعین نہیں ہوا تو کرکٹ کی تباہی و بربادی کی ذمہ داری کا تعین کس طرح ہو پائے گا۔
بہرحال کرکٹ کے شائقین کو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے بہت مایوسی ہوئی ہے اور ہر طرف کرکٹ کے شائقین کے چہرے افسردگی سے اُترے ہوے ہیں۔ مگر ابھی ابتداء ہے اگر تھوڑی سی محنت ،توجہ ،لگن اور یکسوئی سے کام لیا جائے تو افسردہ چہروں پر خوشی لائی جا سکتی ہے۔
Logo Rasheed Ahmad Naeem
تحریر : رشید احمد نعیم صدر الیکٹرونک میڈیا حبیب آباد پتوکی