تحریر: افضال احمد ایک لڑکی سے سبق سیکھ لو کہ صرف دو بول پڑھ کر جب ایک شوہر سے تعلق قائم ہو گیا’ ایک نے کہا میں نے نکاح کیا اور دوسرے نے کہا کہ میں نے قبول کر لیا’ اس لڑکی نے اس دو بول کی ایسی لاج رکھی کہ ماں کو چھوڑا’ باپ کو چھوڑا’ بہن بھائیوں کو اس نے چھوڑ دیا اور ایک شوہر کی ہو گئی اور اس کے پاس آکر مقید ہو گئی۔ تو اس نادان لڑکی نے اتنی لاج رکھی اور اتنی وفاداری کی اور تم اپنا گریبان جھانکوں آپ اپنی بیوی کے ساتھ کیسا سلوک کرروا رکھے ہوئے ہو۔ شوہروں سے میرا سوال ہے کہ کیا آپ بھی اپنے ماں’ باپ’ بہن بھائیوں کو چھوڑ کر صرف 2 دن کیلئے کہیں جا سکتے ہیں؟
آج آپ کو بیوی کو خوش رکھنے کے چند ایسے دلفریب طریقے بتانا چاہتا ہوں جو آپ کی بے رنگ زندگی میں رنگ بھر دے گے۔ بہت سے لوگ مجھے کہتے ہیں میں بے موسمی ”کالم” لکھتا ہوں’ سیاست پر نہیں لکھتا’ یا عالمی دنوں کے حوالے سے نہیں لکھتا تو اُن سے گزارش ہے کہ میں کوئی بہت بڑا کالم نگار نہیں’ بلکہ میں تو لفظوں کے ذریعے آپ سے بات چیت کرتا ہوں’ مجھے تو آج تک کبھی کسی نے ایک چائے کی دعوت پر نہیں بلایا’ ہمارے سماج میں مجھ جیسے لکھاریوں سے زیادہ ”چائے والے” کی عزت ہے’ مجھ جیسے غریب لکھاری سے کسی کو کیا لینا دینا؟ جو کام میں کر رہا ہوں دراصل یہ کام سماجی رہنمائوں کے کرنے کے ہیں ‘ اب میں ”چائے والا” تو ہوں نہیں جو مجھے میڈیا زمین سے اُٹھا کر آسمان پر پہنچا دے ‘ میں عوام کے گھروں کی مشکلات کو حل کر رہا ہوں لیکن لوگ بھی میرا ساتھ نہیں دیتے’ سوچتا ہوں لکھاری بن کر تو کچھ نہیں ملا’ چائے کا پھٹہ ہی لگا لوں’ چھوڑو جی میری خیر ہے ،اس اخبار کو دعا دو جو آپ تک میری باتیں پہنچا رہا ہے’ اور اپنے گھروں میں تبدیلی لائو’ ملک میں تبدیلی نہ آئی ہے اور نہ ہی آنی ہے’ آپ اپنے گھروں کی فکر کرو۔
بات چل رہی تھی بیوی کو کیسے خوش رکھا جائے تو اس کے چند رہنما اصول آپ کو بتاتا چلتا ہوں’ برق رفتاری کے دور میں آج کل شوہر لوگوں کی سارا دن خدمت کرتے نظر آتے ہیں اگر اپنی بیوی کی تھوڑی سی بھی خدمت کر لیں تو لوگ تو لوگ گھر والے ہیں کہنے لگتے ہیں ”بُڈھی تھلے لگا اے”۔ شوہروں سے گزارش ہے لوگوں کی پرواہ کئے بغیر اپنی بیویوں کو خوش رکھیں سب رشتے عارضی ہوتے ہیں ایک بیوی ہوتی ہے جو ہمیشہ آپ کا ساتھ دیتی ہے۔ دنیا آپ کو جو مرضی کہے آپ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اپنی بیوی کے ساتھ انجوائے کریں بالکل ایسے جیسے آج کل بوائز فرینڈز اور گرل فرینڈز کا رواج ہے۔ میاں بیوی تو میاں بیوی ہوتے ہیں آپ کو کیسا ڈر آپ کھل کے انجوائے کریں ہر لمحے کو۔
Women
عورت کھیل کود اور اپنے حسن و جمال اور ذوق و لباس’ کھانا پکانے و ترتیب و تہذیب کی تعریف پسند کرتی ہے جو کہ آج کل کے شوہر ہمیشہ بھول جاتے ہیں۔ گھر آتے ہی اپنی بیوی کی بے پناہ تعریف کرو’ مثلاً بیگم آج تو آپ نے گھر کو بہت اچھا سجایا ‘سنوارا ہے ‘ آپ آج بہت پیاری لگ رہی ہو’ بیگم آج میں تھکا ہوا نہیں ہوں ایسا کرو آپ بیٹھو میں آج آپ کو اچھی سی چائے بنا کر پلاتا ہوں’ شوہروں فکر مت کرو بیوی بہت ہی نازک مزاج کی ہوتی ہے آپ کو چائے نہیں بنانے دے گی لیکن کم از کم اپنے گھر کا ماحول خوبصورت بنانے کیلئے تھوڑی سی اچھی باتیں تو کر ہی سکتے ہو۔ جہاں 10 گھنٹے کی ڈیوٹی کر کے آئے ہو اگر تھوڑی سی توجہ بیوی پر دے لو گے تو بہت بڑی آفات سے بچ جائوں گے۔
عورت کی نگاہ میں تقریبات کی بڑی اہمیت ہے اور اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا شوہر خوشیوں کی ان تقریبات میں ان کے ساتھ شریک ہو اور وہ اس معاملے میں اس سے نرم رویے کی متمنی ہوتی ہے’ خصوصاً ان تقریبات میں وہ خاوند کی طرف سے خوبصورت تحفے کی تمنا رکھتی ہے جو کہ بیوی کی صرف تمنا ہی رہ جاتی ہے’ شوہر تقریبات میں دینے کیلئے ہزاروں روپے کے تحائف لے آئیں گے اگر تقریبات کے تحائف کے ساتھ ایک چھوٹا سا بے شک سستا سا تحفہ اپنی بیوی کے لئے بھی لے آئو گے تو میں یقین سے کہتا ہوں کہ پوری تقریب میں آپ جتنے خوش نظر آئیں گے کوئی اور اتنا خوش نظر نہیں آئے گا۔ یہ سب چھوٹی چھوٹی سی باتیں ہیں پتہ ہم سب کو ہیں لیکن عملی طور پر کوئی نہیں کرتا۔ ہر شوہر یہی سمجھتا ہے بیوی سر پر چڑھ جائے گی’ بیوی کو پائوں کی جوتی ہی بنا کر رکھو ‘ یاد رکھو آپ کی ”ماں” نے بھی کسی شادی کی اور وہ بھی ایک عورت ہی تھی۔محلے والوں کی’ دوستوں کی’ رشتے داروں کی’ بہنوں کی کسی کی بات پر کان مت دھرو اپنی بیوی کو خوش رکھو’ یاد رکھو یہ سب رشتے ساتھ چھوڑ جاتے ہیں اور آخر میں آکر آپ کے پاس ”بیوی” بچ جاتی ہے اس لئے اپنی بیوی کے ساتھ یادگار لمحات گزارو’ تا کہ آپ کل کو شرمندہ نہ ہو جب سب ساتھ چھوڑ جائیں۔
Wife Testimonials
بیوی اس سے خوش ہوتی ہے کہ خاوند اس کی تعریف کرے خصوصاً دوسروں کے سامنے یعنی اپنے گھر والوں کے سامنے یا بیوی کے گھر والوں کے سامنے جسے آج کل کے شوہر کرنا معیوب سمجھتے ہیں’ کہتے ہیں لوگ کیا کہیں گے؟ بھئی! لوگوں کو چھوڑو لوگوں کا تو کام ہی ہے میاں بیوی کی لڑائی کرانا’ قسم سے میاں بیوی کو خوش دیکھ کر تیسرا انسان چاہے جو بھی رشتہ ہو اس انسان سے وہ خوش نہیں ہوتا آپ دونوں میاں بیوی کو خوش دیکھ کر’ ہر کوئی اسی چکر میں رہتا ہے کہ ان کی آپس میں کسی طرح لڑائی ہو جائے۔ میاں بیوی کو چاہئے کہ ایسے حاسدی لوگوں کے سامنے آپس میں اتنا پیار جتلائیں کہ اس حاسدی کا اندر ہی اندر حسد دم توڑ جائے۔ عورت مرد کی طرف سے اپنے عیوب کا سننا ناپسند کرتی ہے خصوصاً دوسرے لوگوں کے سامنے اگرچہ بطریق مذاق ہی ہو۔ شوہروں کی عادت بن چکی ہے اپنی ماں کے سامنے اپنی بیوی کو برا بھلا کہنے کی’ اپنی بہنوں کی بیوی کے سامنے تعریف کرنے کی’ اور اپنی بیوی کو سب کے سامنے ذلیل کرنے کی عادت ہے آج کل کے شوہروں کی یہ عادت صرف اور صرف اپنے گھر والوں کو خوش کرنے کیلئے مرد اپناتا ہے۔ تو بھائی یہ بھی یاد رکھو یہ سب گھر والے ساتھ چھوڑ جائیں گے صرف بیوی آپ کے پاس بچے گی جو آپ کے بچوں کی ماں بھی ہو گی۔
بیوی اپنے خاوند کی زبان سے کسی بھی دوسری عورت کے حسن و جمال اور نظم و ضبط کی تعریف سننا کسی بھی اعتبار سے ہر گز پسند نہیں کرتی’ خصوصاً دوسرے لوگوں کے سامنے اگرچہ وہ مذاق کے طور پر ہی کیوں نہ ہو۔ آج کل کے شوہروں کو دیکھ لو تو دفتر میں ساتھ کام کرنے والے لڑکیوں کی بیوی کے سامنے تعریف کریں گے’ محلے کی لڑکیوں کی تعریف’ رشتے دار لڑکیوں کی تعریف کے پل باندھ دیتے ہیں اپنی بیوی کے سامنے اور بیوی اندر ہی اندر جل بھن جاتی ہے چاہے منہ سے کچھ کہے نہ کہے۔ شوہروں سے گزارش ہے یہ خیالی دنیا سے باہر نکل آئو جس عورت سے آپ کا نکاح ہو گیا ہے اُس کے ساتھ یہ سب کرو اور خیالی پلائو کو اپنی بیوی کے ساتھ حقیقی پلائو میں بدلو۔
بیوی کو اکیلے میں جو مرضی کہہ لو لیکن کبھی کسی کے سامنے مت ڈانٹنا کل کو آپ نے اسی عورت کے ساتھ ساری زندگی گزارنی ہے’ جن کے سامنے ڈانٹوں گے یہی رشتے آپ کا مذاق اُڑائیں گے اور کل کو جب آپ کے بچے بڑے ہو جائیں گے یہی رشتے آپ کے بچوں کو بتائیں گے کہ آپ کے ابو آپ کی امی کی بہت بے عزتی کرتے تھے۔ دور کی سوچو جن کے سامنے آپ اپنی بیوی کی بے عزتی کر رہے ہو کیا انہوں نے اپنے خاوند کی یا بیوی کی یا کسی اور کی آپ کے سامنے بے عزتی کی ہے؟ آپ اپنی بیوی کی بے عزتی ان لوگوں کے سامنے کرکے اپنے پائوں پر کلہاڑی مار رہے ہو’ یاد رکھو بیوی پیار کی بھوکی ہوتی ہے آپ بیوی کو دنیا جہان کا پیار کر کے دیکھو آپ کو کسی چیز کی ٹینشن نہیں ہونے دے گی۔ آخر میں کہتا چلوں ”بڈھی تھلے لگا اے” بن جائو لیکن اپنے گھروں میں جھگڑوں کی فضاء کو ختم کر دو۔ ماں کو بہن کو دوسرے رشتے داروں کو پیار سے علیحدگی میں سمجھائو کہ میری بیوی ہے’ میرے بچے پیدا کر رہی ہے’ ہماری نسل کو آگے بڑھا رہی ہے ہمیں آپس میں پیار سے رہنے دیں۔ کسی کا دل میری وجہ سے دکھا ہو تو معذرت’ اہل علم میری اصلاح ضرور کریں۔