کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ایس ایس پی جمشید انعام اللہ کو 6 ماہ بعد اہلیہ کے قتل کے الزام میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا گیا۔
28جولائی 2015ءڈیفنس فیز 2 کا ایک گھر، یہ گھر تھا پاکستان سروسز آف پولیس کے گریڈ 19 کے افسر جمشید انعام اللہ کا۔ ایک گولی چلتی ہے جو ان کی اہلیہ حنا کے سر میں جالگتی ہے،حنا کو اسپتال منتقل کیا جاتا ہے جہاں وہ تین، چار روز موت اور زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد جاں بحق ہو جاتی ہیں۔
ابتدائی طور پر اسے اتفاقی طور پر گولی چلنے اور خود کشی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی تاہم سوشل میڈیا کے دباؤ اور ابتدائی تحقیقات کے بعد ڈیفنس پولیس نے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا، مقدمے کے اندراج کے بعد بلوچستان میں خدمات انجام دینے والے جمشید انعام اللہ فرار ہوگئے تھے۔
ابتدائی تحقیقات کے دوران حکام نے بتایا تھا کہ جمشید انعام اللہ مبینہ طور پر اپنی اہلیہ پر پہلے بھی تشدد کرتا رہا ہے اور یہ حادثہ نہیں قتل ہے۔
پولیس اپنے سینئر افسر کے خلاف تحقیقات کرتے ہوئے خود بھی تذبذب کا شکار رہی، اس دوران جس پستول سے گولی چلائی گئی تھی وہ پستول اور گولی کا خول برآمد کر لیا گیا۔
یہ بھی اطلاعات آئیں کہ معاملے کو جرگے کے ذریعے حل کر لیا گیا ہے تاہم جمعرات کی شب ڈیفنس پولیس نے بالآخر ایس ایس پی جمشید انعام اللہ کو گرفتار کر کے سول جج جنوبی کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔