ابوظہبی (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان کے کابل میں داخلے کے وقت ملک سے فرار ہونے والے سابق صدر اشرف غنی نے اپنے دوسرے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے اور اپنی اہلیہ کے اثاثوں کی تحقیقات عالمی اداروں سے کرانے کے لیے تیار ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے اپنے دوسرے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ 15 اگست کو صدارتی محل کی سیکیورٹی نے فوری طور پر ملک چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا تو سڑکوں پر خوفناک لڑائی ہوگی جس میں لاکھوں لوگ مارے جائیں گے۔
اپنے ساتھیوں کو بتائے بغیر اور خاموشی سے ملک سے فرار ہونے والے سابق صدر نے کے مطابق صدارتی محل کی سیکیورٹی نے مزید بتایا کہ اگر آپ نے ملک نہ چھوڑا تو 1990 جیسی خانہ جنگی ہوجائے گی۔ یہ خبر پڑھیں : اشرف غنی کی یو اے ای میں موجودگی کی تصدیق
اشرف غنی جو ملک سے فرار ہونے کے چند روز بعد متحدہ عرب امارات میں منظر عام پر آئے تھے مزید کہا کہ کابل چھوڑنا میری زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا لیکن بندوقوں کو خاموش رکھنے اور60 لاکھ شہریوں کو محفوظ رکھنے کا یہی واحد راستہ تھا۔
سابق صدر نے ملک سے جاتے ہوئے لاکھوں ڈالر ہیلی کاپٹرز میں بھر کر لے جانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے پیشکش کی کہ میرے اور میری اہلیہ کی جائیدادوں کی تفصیلات پہلے بھی ظاہر کیے جا چکی ہیں لیکن پھر بھی اقوام متحدہ سمیت کسی بھی آزاد عالمی ادارے سے آڈٹ کروانے کو تیار ہوں۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کی کابل میں آمد پر خاموشی سے ملک سے فرار ہونے والے اشرف غنی نے 18 اگست کو متحدہ عرب امارات میں محفوظ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک نہیں چھوڑ تا تو کابل دوسرا یمن یا شام بن جاتا۔